رسائی کے لنکس

برطانیہ: اساتذہ کو شاگردوں کی طرف سے بدسلوکی کا سامنا


جائزے میں سرکاری اسکولوں کے 1250 تعلیمی عملے نے حصہ لیا،جن میں سے نصف اساتذہ کا کہنا تھا کہ طلباء کا رویہ پچھلے دوسالوں میں زیادہ خراب ہوگیا ہے ۔

ایک جائزہ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں شاگردوں کی طرف سے اساتذہ کے ساتھ بدسلوکی اور بدزبانی کے واقعات بہت بڑھ گئے ہیں۔

رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے سال ہر 10 میں سے 4 اساتذہ کو شاگردوں کی طرف سے جارحانہ رویہ اور تشدد برداشت کرنا پڑا ہے۔

ایسوسی ایشن آف ٹیچرز اینڈ لیکچررز ) اے ٹی ایل( کی طرف سے منعقدہ جائزے سے پتا چلا کہ پچھلے سال 43 فیصد اساتذہ نے شاگردوں کی طرف سے پرتشدد رویہ برداشت کیا جنھیں کلاس روم میں لات اور گھونسے برداشت کرنے پڑے حتی کہ ان پر چیزیں اٹھا کر پھینکی گئیں اور ان پر تھوکا گیا ۔

جائزے میں سرکاری اسکولوں کے 1250 تعلیمی عملے نے حصہ لیا،جن میں سے نصف اساتذہ کا کہنا تھا کہ طلباء کا رویہ پچھلے دوسالوں میں زیادہ خراب ہوگیا ہے ۔

شاگردوں کی طرف سے تشدد کا سامنا کرنے والے اساتذہ میں سے 77 فیصد نے بتایا کہ انھیں طلباء کی طرف سے دھکے مارے گئے اور دھمکایا گیا ۔

37.4فیصد اساتذہ کا کہنا تھا کہ انھیں شاگردوں کی طرف سے گھونسے برداشت کرنے پڑے جبکہ 52.4فیصد نے بتایا کہ انھیں کلاس روم میں طلباء کی طرف سے لاتیں کھانے کا تجربہ ہوا ہے ۔

24.1فیصد اساتذہ پر تھوکا گیا اور 2.2 فیصد پر کسی چیز کو پھینک کر حملہ کیا گیا۔

تقریبا 89.1فیصد اساتذہ نے کہا کہ پچھلے سال انھیں طلباء کی طرف سے بدترین رویہ جھیلنا پڑا ،جس میں سب سے عام زبانی بدسلوکی تھی۔

اس کے علاوہ شاگردوں کی طرف سے اساتذہ کی توہین کرنا ،گالیاں دینا ،چیخنا چلانا، الزامات اور اساتذہ کے ساتھ سخت رویہ اپنانا شامل ہے ۔

تقریبا نصف سے زائد 52 فیصد اساتذہ نے کہا کہ انھیں طلباء کی طرف سے غنڈہ گردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 24 فیصد نے کہا کہ انھیں سائبر غنڈہ گردی کے ذریعے تنگ کیا گیا ۔

علاوہ ازیں ہر چار میں سے ایک استاد کو شاگردوں کی طرف سے جنسی یا نسلی طور پر ہراساں کیا گیا ۔

اس خراب طرز عمل کی وجوہات کے حوالے سے 84.4فیصد اساتذہ کو یقین ہے کہ بچوں کو گھر میں اخلاقیات کا درس نہیں دیا جارہا ہے اسی لیے وہ اسکول میں اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہیں ۔

اساتذہ کی تقریبا دو تہائی محسوس کرتی ہے کہ طلباء پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں زیادہ دباؤ میں ہیں ۔

24.4اساتذہ کے مطابق معاشرہ میں پیشہ ور ملازمتوں سے منسلک افراد کے لیے احترام میں کمی آرہی ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہوسکتا ہے ۔

دریں اثناء اساتذہ نے اس خیال سے بھی اتفاق کیا کہ خاندان کے اندر رشتوں کی ٹوٹ پھوٹ اور گھر میں کسی مثبت رول ماڈل کی کمی بھی طلباء کے اس منفی رویہ کی ایک وجہ ہوسکتی ہے ۔

اے ٹی ایل کی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر میری باوسٹڈ نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ طلباء کی اکثریت اسکولوں میں اساتذہ کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھتی ہے جنھیں سکھانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ تعلیمی عملے کے کسی بھی کارکن کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنانا کسی بھی طرح درست نہیں جبکہ وہ اہنا کام کررہے ہوتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG