رسائی کے لنکس

برما:این ایل ڈی کا پارلیمنٹ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا امکان


برما کی جمہوریت نواز راہنما آنگ ساں سوچی نے، جن کی جماعت پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی ایک بڑی جماعت ہے، کہاہے کہ وہ عہدے کے آئنی حلف پر پیدا ہونے والے ایک تنازع میں ایوان کا بائیکاٹ کرسکتی ہیں۔

یکم اپریل کو منقعدہ پارلیمانی ضمنی انتخابات میں ان کی جماعت نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔

نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے عہدے داروں نے کہاہے کہ ہوسکتا ہے کہ نو منتخب ارکان پیر کو شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت نہ کرسکیں۔

یہ اعلان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ برما کی حکومت نے نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی یہ درخواست رد کردی ہے کہ نو منتخب ارکان پارلیمنٹ کے حلف میں سے ملک کے آئین کے ’تحفظ ‘ کے لفظ کو ’احترام‘ میں تبدیل کردیا جائے۔

نوبیل انعام یافتہ شخصیت آنگ ساں سوچی ، جنہوں نے یکم اپریل کے انتخابات میں پارلیمنٹ کی اپنی پہلی نشست جیتی تھی، ایک عرصے سے 2008ء کے آئین میں ترمیم کا وعدہ کررہی ہیں۔

2008ء کا آئین ملک کے سابق فوجی حکمرانوں نے تیار کیا تھا۔

پارٹی کے عہدے داروں کا کہناہے کہ پیر کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھانےتک اس تنازع کے حل کا امکان موجود نہیں ہے۔

پارلیمنٹ میں آنے کے بعد نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی حزب اختلاف کی سب بڑی جماعت بن جائے گی۔ پارلیمنٹ میں اس وقت فوج کی حمایت رکھنے والی جماعتوں کی اکثریت ہے ۔

نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے 2010 ء کے پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں ملک میں فوجی اقتدار کا خاتمہ ہوا اور جمہوریت کی راہ ہموار ہوئی ۔

XS
SM
MD
LG