رسائی کے لنکس

برما: جموریت نواز سرگرم رہنما انتقال کر گئے


ون ٹن (فائل فوٹو)
ون ٹن (فائل فوٹو)

سیاسی جماعت تشکیل دے کر ون ٹن نے ملک میں فوجی حکومت کو چیلنج کیا اور اس کی پاداش میں وہ برما میں طویل ترین عرصے تک قید بھی رہے۔

برما کے ایک نامور صحافی اور جمہوریت نواز حزب مخالف کے شریک بانی ون ٹِن 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی جماعت کے مطابق ون ٹن کا انتقال پیر کو ہوا۔ انھوں نے آنگ سان سوچی کے ساتھ مل کر (این ایل ڈی جماعت) بنائی تھی۔

جماعت کے ایک ترجمان کے مطابق ون ٹن " قوت کا ایک عظیم ستون" تھے اور ان کی موت این ایل ڈی ور ملک کے لیے "ایک بڑا نقصان" ہے۔

اس سیاسی جماعت کو تشکیل دے کر انھوں نے ملک میں فوجی حکومت کو چیلنج کیا اور اس کی پاداش میں وہ برما میں طویل ترین عرصے تک قید بھی رہے۔

1989ء میں ون ٹن کو جیل جب کہ آنگ سان سوچی کو گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔ انھوں نے 2008ء میں رہائی کے بعد اپنی سیاسی جماعت کے ساتھ کام جاری رکھا اور فوج سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک فوج سیاسی منظر پر غالب رہی گی برما میں جمہوریت نہیں آ سکتی۔

اسیری کے زمانے میں ان سے ملاقات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ون ٹن اینٹ کے چورے کو پانی میں ملا کر اس سے قید خانے کی دیواروں پر نظمیں تحریر کیا کرتے تھے۔

انھیں کچھ وقت کے لیے قید کے دوران ایسی کوٹھڑی میں بھی رکھا گیا جو کہ فوج کے کتوں کے لیے تیار کی جاتی تھیں۔ انھیں لمبے عرصے تک نہ تو بستر فراہم کیا گیا اور نہ ہی خوراک اور پانی۔

اپنی رہائی کے بعد بھی وہ جیل کے قیدیوں والی اپنی نیلی شرٹ میں پہنا کرتے تھے، جس کا مقصد ان کے بقول فوجی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

برما میں باور کیا جاتا ہے کہ فوج ون ٹن کے دانشمندی سے خوفزدہ تھی اور ان ماننا تھا کہ ملک کی سابق کمیونسٹ جماعت سے ان کے روابط تھے اور وہ آنگ سان سوچی کو سیاسی داؤ پیچ سے متعلق مشورے دیا کرتے تھے۔
XS
SM
MD
LG