رسائی کے لنکس

سائفر پر آڈیو لیکس معاملہ؛ کابینہ کی عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے 'ڈپلومیٹک سائفر' یعنی سفارت مراسلے سے متعلق آڈیوز لیک ہونے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذریعے تحقیقات اور متعلقہ اعلیٰ شخصیات کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ کی آڈیوز لیک کے معاملے پر بنائی گئی ذیلی کمیٹی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان، ان کے وزرا اور سابق سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر اعظم خان کے خلاف قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر 2022 کو عمران خان کی سائفر سے متعلق آڈیو لیک ہونے کے بعد کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کو اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی۔ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ سے منظور کرنے کے لے پیش کیا گیا جب کہ پاکستان کی وفاقی کابینہ نے 'سرکولیشن' کے ذریعے کمیٹی کی سفارشات کی اتوار کو منظوری دے دی ہے۔

کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے تجویز کیا ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، جس کے قومی مفادات پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس لیے اس پر قانونی کارروائی لازم ہے۔

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ ایف آئی اے کے سینیئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جب کہ ایف آئی اے دیگر انٹیلی جنس اداروں سے بھی افسران اور اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔

کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونے والی سمری میں کمیٹی نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم جرم کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

واضح رہے کہ سفارتی مراسلے سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی جب کہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو وائرل ہوئی تھی۔

ان مبینہ آڈیوزمیں سابق وزیرِ اعظم عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سائفر کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی بھی وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی متعدد آڈیوز لیک ہوچکی ہیں جس پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اس معاملے کو حساس قرار دیا تھا۔

وزیرِا عظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے وہ ہائی پاور کمیٹی بنا رہے ہیں۔

دوسری جانب آڈیوز لیک کے سلسلے میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کی ان کے اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ گفتگو بھی سامنے آئی جس میں انہیں امریکی ’دھمکی‘ سے متعلق مراسلے کے معاملے پر گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے۔

عمران خان کی اس مبینہ آڈیو میں سائفر کو بیرونی سازش بنا کر پیش کرنے کی بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے تھے کہ اس سائفر میں ان کی حکومت کو گرانے کا تذکرہ موجود ہے۔

عمران خان کی لیک ہونے والی آڈیو کئی صحافیوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی البتہ یہ واضح نہیں کہ یہ آڈیو کس نےلیک کی اور اس کو ریکارڈ کیسے کیا گیا۔

لیک ہونے والی آڈیوز میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنے اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے گفتگو میں سائفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے, امریکہ کا نام نہیں لینا۔

عمران خان نے امریکی مراسلے کے تناظر میں لیک ہونے والی آڈیو کے افشا ہونے پر شہباز شریف حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔

کئی آڈیوز لیک ہونے کے بعد اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آڈیوز لیک کے معاملے پر سائبر سکیورٹی سے متعلق ’لیگل فریم ورک‘ کی تیاری کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کے بعد وزارتِ قانون وانصاف کو’ لیگل فریم ورک‘ کی تیاری کی ہدایت کی گئی۔

اس اجلاس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیرِ اعظم آفس کی آڈیوز لیک ہونے کے معاملے کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم چاہے کوئی بھی ہو، ان لیکس سے قومی سلامتی کا سوال پیدا ہواہے۔

امریکہ کے دورے میں بلاول بھٹو زرداری نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں بتایا کہ دنیا بھر میں اس طرح کی ریکارڈنگز عموماً انٹیلی جنس ایجنسیاں کرتی ہیں لہذٰا ہمیں اس کا جواب چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس کے نتائج کا سب کو انتظار رہے گا۔

وزیرِ اعظم ہاؤس کی آڈیوز لیک ہونے کے بعد ناقدین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی اور رازداری پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں ماضی میں بھی انتہائی اہم شخصیات کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک ہوتی رہی ہیں، جن میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی ایک متنازع ویڈیو، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی آڈیو کال کی ریکارڈنگ شامل ہیں جب کہ عمران خان کے وزیرِ اعظم اور عارف علوی کے صدر بننے سے قبل بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی۔

حالیہ دنوں میں سابق وفاقی وزیر شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبائی وزرا سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی آڈیوز منظرِ عام پر آئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG