رسائی کے لنکس

بھارت اور پاکستان کشمیر کے مسئلے کو بات چیت سے طے کریں: چین


چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ (فائل)
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ (فائل)

پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کے لیے منظور کی جانے والی نئے انتظامی اصلاحات پر بھارت کے احتجاج پر چین نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک تاریخی مسئلہ چلا آ رہا ہے اور دونوں فریقوں کو اس مسئلے کو مذکرات کے ذریعے مناسب طور پر طے کرنا چاہیے۔

یہ بات چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ نے معمول کی بریفنگ کے دوران کہی۔

انہو ں نے کہا "میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بھارت پاکستان کے درمیان کشمیر کا مسئلہ تاریخی طور پر ورثہ میں ملا ہے اور اس ان کے بقول اس معاملے کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے مناسب طریقے سے طے کرنے کی ضرورت ہے۔"

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کی وفاقی کابینہ نے گلگت بلتستان میں 2009ء سے نافذ 'جی بی ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر' منسوخ کر کے 'گلگت بلتستان آرڈر 2018ء 'کی منظوری دی تھی اور بھارت نے پاکستان کے اس فیصلے پر احتجاج کیا تھا۔ تاہم پاکستان نے گلگت بلتستان آرڈر سے متعلق بھارت کے احتجاج کو مسترد کر دیا تھا۔

بتایا گیا کہ گلگت بلتستان 2018 کے آرڈر کے تحت گلگت بلتستان کو بااخیتار بنانے کی طرف سے یہ ایک اقدام ہے جس کےتحت قانونی سازی، عدلیہ اور انتظامی شعبوں میں اصلاحات وضح کی جائیں گی تاہم بعض مقامی سیاسی و سماجی رہنما اس آرڈر پر تحفظات کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ آرڈر جاری کرنے سے پہلے مقامی لوگوں کی رائے جاننا ضروری تھا۔

بھارت گلگت بلتستان کو کشمیر کو حصہ قرار دیتے ہوئے اس اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا آ رہا ہے اور اسی بنا پر نئی دہلی کی پاکستان کے شمالی علاقے سے گزرنے والے چین پاکستان اقتصادی راہدری منصوبے یعنی' سی پیک ' پر احتجاج کرتا آ رہا ہے۔

تاہم چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ نے کہا "ہم متعدد بار یہ بات زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ سی پیک چین اور پاکستان کے درمیان طویل مدت کے لیے باہمی تعاون کا ایک فریم ورک ہے جس کا مقصد مقامی بنیادی ڈھانچے اور لوگوں کی ذرائع معاش کو بہتر کرنا ہے تاکہ مقامی سطح پر معاشی اور سماجی ترقی کو بہتر کیا جا سکے۔ "

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ سی پیک پر چین کے پاکستان سے تعاون کرنے کی وجہ سے کشمیر پر چین کی موقف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ چین کا یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا " 1980ء سے چین کا یہی موقف ہے کہ یہ برطانوی دور سے ایک مسئلہ چلا آ رہا ہے اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان بات چیت سے اس مسئلے کو حل کریں جو دنوں کے لیے قابل قبول ہو۔"

چین کی طرف سے کشمیر سے متعلق بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت نے 2003ءمیں دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے سمجھوتے پر عمل درآمد کو یقنی بنانے پراتفاق کیا ہے۔ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹر ی آپریشنز نے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنڑول کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا اور دونوں فوجی عہدیداروں نے صورت حال کو بہتر کرنے کے عمل کو یقنی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

حسن عسکری نے کہا کہ اس پیش رفت کا تعلق چین کے کشمیر سے متعلق بیان سے نہیں ہے تاہم یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔

" لائن آف کنڑول پر جو فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے اس کی وجہ سے دونوں جانب جان و مال کا نقصان ہوتا ہے اور اگر لائن آف کنڑول پر صورت حال میں استحکام آ جائے تو اس سے دونوں ملکوں کا فائدہ ہے۔"

بعض مبصرین کے خیال میں یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا اس پیش رفت کی وجہ سے دنوں ملکوں کے درمیان فوری طور پر بات چیت کا عمل شروع ہو سکے گا یا نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت فائری بندی سمجھوتے کی پاسداری کے لیے عملی اقدامات کرتے ہیں تو ا ن کی وجہ سے اسلام آباد اور نئی دہلی کی درمیان تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG