رسائی کے لنکس

چین: صدر ژی جنگ پنگ کے نظریات پارٹی آئین میں شامل


چین کے سابق صدور جیانگ ژیمن اور ہوجن تاؤ موجودہ صدر ژی جن پنگ کے ہمراہ
چین کے سابق صدور جیانگ ژیمن اور ہوجن تاؤ موجودہ صدر ژی جن پنگ کے ہمراہ

ژی جن پنگ کے نام کو پارٹی آئین میں شامل کرنے کو ان کی اہمیت اور مستقبل میں ان کے کردار سے متعلق ایک واضح اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے موجودہ صدر شی جن پنگ کے سیاسی نظریات کو پارٹی آئین کا حصہ بنانے کی منظوری دیدی ہے۔

اس اقدام کے بعد صدر شی جن پنگ جدید چین کے بانی ماؤزے تنگ اور ان کے قریبی ساتھی اور چیئرمین ماؤ کے نظریات کو عملی جامہ پہنانے والے ڈین ژیاؤ پنگ کی صف میں شامل ہوگئے ہیں جن کے نظریات ان کے ناموں کے ساتھ آئین کا حصہ ہیں۔

شی جن پنگ کے نظریات کو آئین کا حصہ بنانے کی منظوری کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس نے منگل کو ایک قرارداد میں دی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جدید دور میں چین کے سوشل ازم سے متعلق ژی جن پنگ کے نظریات کو آئین کے رہنما اصولوں میں شامل کیےجانے کی ضرورت ہے۔

کانگریس نے کمیونسٹ پارٹی کے چین کی فوج پر "کلی اختیار"، بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رکھنے، شی جن پنگ کے "ون بیلٹ ون روڈ" ترقیاتی پروگرام اور دیگر اقدامات کو بھی آئین کا حصہ بنانے کی منظوری دی ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کانگریس سمجھتی ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت چینی سوشل ازم کا اہم ترین اور اور اس "عظیم نظام کی سب سے بڑی قوت" ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کا اجلاس ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے جس میں ملک کی نئی قیادت کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

ایک ہفتے تک جاری رہنے والے اس اجلاس کے بعد پارٹی کی نئی اسٹینڈنگ کمیٹی کا اعلان بدھ کو کیا جائے گا جو پارٹی اور حکومت چلانے کا ذمہ دار ادارہ ہے۔ موجودہ اسٹینڈنگ کمیٹی سات افراد پر مشتمل ہے۔

ژی جن پنگ کے نام کو پارٹی آئین میں شامل کرنے کو ان کی اہمیت اور مستقبل میں ان کے کردار سے متعلق ایک واضح اشارے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ماضی میں ماؤزے تنگ کے علاوہ کسی چینی رہنما کا نام ان کی زندگی میں پارٹی کے آئین کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ ڈین ژیاؤ پنگ کا نام بھی ان کی وفات کے بعد 1997ء میں آئین میں شامل کیا گیا تھا۔

شی جنگ پنگ کے دو پیش روؤں – جیانگ ژیمن اور ہوجن تاؤ - کے نظریات کو بھی آئین کا حصہ بنانے کے لیے ترامیم کی گئی تھیں لیکن ان دونوں کے نظریات کے ان کے ناموں کے بغیر پارٹی آئین میں شامل کیا گیا تھا۔

صدر شی جنگ پنگ نے 2012ء کے اواخر میں پارٹی کی قیادت اور اس کے اگلے برس ملک کی صدارت سنبھالی تھی جس کے بعد سے ان کی طاقت اور اثر و رسوخ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

گزشتہ سال کمیونسٹ پارٹی نے شی جنگ پنگ کو "بنیادی رہنما" کا خطاب بھی دیا تھا جس کے بعد ہر پانچ سال بعد ہونے والی پارٹی کانگریس کے انعقاد سے قبل ان کی اہمیت اور قد میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

XS
SM
MD
LG