رسائی کے لنکس

چین میں کرونا کی نئی لہر، شنگھائی کے ایک بڑے حصے میں لاک ڈاؤن نافذ


شنگھائی کے ایک سپر اسٹور کے باہر لوگ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک لگائے ہوئے ہیں۔ 27 مارچ 2022
شنگھائی کے ایک سپر اسٹور کے باہر لوگ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک لگائے ہوئے ہیں۔ 27 مارچ 2022

چین نے کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر پیر کے روز اپنے سب سے بڑے شہر شنگھائی کے اکثر حصوں میں لاک ڈاؤن نافذ کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے کووڈ۔19 کے مکمل خاتمے کی حکومتی حکمت عملی اور معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔

مقامی حکومت نے کہا ہے کہ شنگھائی کے اہم کاروباری علاقے پوڈونگ اور اس کے مضافات کو پیر سے جمعے تک بند رکھا جائے گااور اس دوران کرونا کی ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

جب کہ لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے میں دریائے ہوانگ پو کے مغرب میں واقع شہر کے وسیع حصے کو جمعے سے بند کر کے کرونا کی ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنے کا پابند کیا گیا ہے۔اس دوران وہ اپنا جو سامان منگوائیں گے، وہ ان تک براہ راست نہیں پہنچ سکے گا بلکہ اسے ڈیلیوری چیک پوائنٹس پر چھوڑ دیا جائے گا، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے لاک ڈاؤن کے علاقے میں کسی بھی شخص کا باہر کی دنیا سے کوئی براہ راست رابطہ موجود نہیں ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران تمام دفاتر اور وہ کاروبار بند رہیں گےجن کا کھولنا انتہائی ضروری نہ ہو۔ اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔

شنگھائی میں اتوار کے روز مزید 35 سو کرونا کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر میں بظاہر وبا کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔

چین میں مارچ کے دوران کرونا وائرس کے 56 ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جو گزشتہ دو سال کے عرصے میں، جب سے عالمی وبا کی ابتدا ہوئی تھی، سب سے بڑا اضافہ ہے۔ چین میں 87 فی صد آبادی کو مہلک وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگ چکی ہے۔

شنگھائی کے لاک ڈاؤن والے ایک علاقے میں سامان کی ڈیلیوری والے ، ڈیلیوری چیک پوائنٹ پر سامان پہنچا رہے ہیں۔ 23 مارچ 2022
شنگھائی کے لاک ڈاؤن والے ایک علاقے میں سامان کی ڈیلیوری والے ، ڈیلیوری چیک پوائنٹ پر سامان پہنچا رہے ہیں۔ 23 مارچ 2022

اس سے قبل بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران حکام نے کہا تھا کہ ان کیسز میں آدھے سے زیادہ شمال مشرقی صوبے جیلن میں رپورٹ ہوئے اور ان میں بعض کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوئیں۔

بریفنگ کے دوران چین میؐں امراض کنٹرول کےمرکز کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں اس وبائی مرض کے سلسلے میں کوئی رعایت نہ برتنے والی حکمت عملی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ کووڈ-19 کے خلاف سب سے مؤثر اور کم خرچ حکمتِ عملی ہے۔ اس حکمتِ عملی کے تحت لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے اور وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ اس حکمتِ عملی پر حال ہی میں ملک کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں عمل درآمد کیا گیا، جہاں اس ہفتے کرونا کی اومیکرون قسم کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

دوسر ی جانب جنوبی کوریا میں بھی کووڈ-19نے ایک بار پھر زور پکڑا ہے اور فروری کے اوائل سے اب تک90 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

کورین حکام کے مطابق جمعے کو تین لاکھ 39 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے۔

کرونا وائرس دل کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:07 0:00

علاوہ ازیں یورپی یونین کی یورپین میڈیسن ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کے استعمال کی اجازت دے رہی ہے۔ یہ 12سال سے بڑی عمر کے افراد کو دی جائے گی۔

اس نئی دوا کا مقصد کرونا کا انسداد ہے اور یہ ان لوگوں کو دی جائے گی جنہیں تاحال کرونا وائرس نہیں ہوا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ دوا انفیکشن کو روکنے کے سلسلے میں 70 فی صد مؤثر ہے تاہم اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف یہ نسبتاً کم مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

گزشتہ ہفتے برطانیہ میں بھی اس کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ امریکہ میں دسمبر میں اس کے استعمال کی محدود اجازت دی گئی تھی اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے تجویز کی گئی ، جن کوصحت کے سنگین مسائل ہیں یا انہیں الرجی کا مرض لاحق ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG