رسائی کے لنکس

چین کی برآمدات دنیا میں سب سے زیادہ، جرمنی پیچھے رہ گیا


چینی تجارتی برآمدات
چینی تجارتی برآمدات


چین نے 2009 ء میں جرمنی برآمدات میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جو اس سے قبل دنیا میں سب زیادہ برآمدات کرنے والا ملک تھا۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب امریکی شہری چین سے درآمد ہونے والی بچوں کی جیولری میں ایک زہریلے مادے کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

چین کے کسٹم کے محکمے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2009ء میں ملک کی برآمدات 12 کھرب ڈالر سے زیادہ رہیں جو جرمنی سے کچھ ہی زیادہ ہیں۔ دسمبر کے مہینے میں اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے چینی برآمدات میں لگ بھگ 18 فی صد اضافہ ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی درآمدات میں بھی تقریباً 56 فی صد اضافہ ہوا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے ماہر اقتصادیات زہوانگ جیان کہتے ہیں کہ 2009ء کے آخری دو مہینوں میں نمایاں کارکردگی سے چینی برآمدات میں اضافے میں مدد ملی۔

وہ کہتے ہیں کہ چین بہت بڑا ملک ہے اس لیے یہ کوئی تعجب خیز بات نہیں ہے کہ اس نے برآمدات کے شعبے میں جرمنی پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ چین اپنی برآمدات کو اس طریقے سے توسیع دینے کی کوشش کرتا رہا ہے جسے انہوں نے چین کی درست سمت میں جاری اقتصادی پالیسیاں اور اقدامات قرار دیا۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ برآمدات کے علاوہ چین پہلے ہی دنیا کا سب سے بڑا آٹو ساز اور سٹیل کی مصنوعات بنانے والا ملک بھی بن چکا ہے۔ وہ امریکہ اور جاپان کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔

حالیہ برسوں میں چینی مصنوعات کا تاثر ان سکینڈلوں کے بعد خراب ہوا ہے جن میں بچوں کے کھلونوں کی رنگوں میں سیسے کی موجودگی اور کچھ خوردنی مصنوعات میں آلودگی کی نشان دہی ہوئی تھی۔

حال ہی میں امریکی عہدے داروں نے چین سے درآمد ہونے والے بچوں کی جیولری میں زہریلے کیمیکل کیڈمیئم کی موجودگی کی چھان بین کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح امریکہ بھر میں فروخت ہونے والے چین سے درآمد شدہ کچھ کم قیمت خوب صورت جھمکوں اور کنگنوں میں کیڈمیئم کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

کیڈمیئم سیسے کی طرح کا ایک ایسا کیمیکل ہے جو بچوں میں دماغ کی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے۔

حالیہ برسوں میں کھلونے بنانے والی چینی کمپنیوں کی اس کے بعد جانچ پڑتال کی گئی جب امریکی تفتیش کاروں کو بچوں کی کچھ مصنوعات میں ان کیمیکلز کی نقصان دہ حد تک موجودگی پتا چلا تھا۔

XS
SM
MD
LG