رسائی کے لنکس

چین کی برآمدات میں مسلسل کمی، نئے سال میں مزید مشکلات


شنگھائی کی بندرگاہ کا ایک منظر۔ (فائل فوٹو)
شنگھائی کی بندرگاہ کا ایک منظر۔ (فائل فوٹو)

چین نے جمعے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2016 میں اس کی برآمدات میں 7.7 فی صد اور درآ مدات میں 5.5 فی صد کمی ہوئی۔

بین الاقوامی طلب میں مسلسل کمی کی وجہ سے 2016 میں دوسرے سال بھی چین کی برآمدات میں کمی کا رجحان رہا اور اب چینی عہدے دار ان خطرات کی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ 2017 میں امریکہ کے ساتھ تجارتي جنگ شروع ہو سکتی ہے۔

اگلے ہفتے کے دوران چینی راہنما یہ جائزہ لیں گے کہ آیا منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد کیا رویہ اختیار کرتے ہیں جو اپنی انتخابي مہم کے دوران چین پر اپنی کرنسی کی شرح تبادلہ جان بوجھ کر کم رکھنے کا الزام لگاتے رہے ہیں اور کیا وہ چین کی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کی ابتدا کرتے ہیں۔

اگر ٹرمپ انتظامیہ فوری طور پر کوئی ٹھوس اقدام نہیں بھی کرتی، تب بھی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ چین تجارتي اور سیاسی رابطوں میں کمی کے اندیشے کا تعلق عالمی سطح پر سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے اعتماد پر ہے۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ تجارت کرنے والے ملک چین نے جمعے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 2016 میں اس کی برآمدات میں 7.7 فی صد اور درآ مدات میں 5.5 فی صد کمی ہوئی۔

سن 2009 کی عالمی کساد بازاری کے بعد چین کی برآمدات مسلسل دوسرے سال بھی گرتی رہیں۔

امریکی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2015 میں امریکہ کے ساتھ تجارت میں چین کا فائدہ 366 ارب ڈالر تھا۔

بینک آف مرل لینچ کے ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر ٹرمپ چین کو مذاكرات کی میز پر لانے کے لیے اس پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

کسی ملک کے ساتھ تجارت میں مسلسل 20 ارب ڈالر سے زیادہ کا خساره، ان تین معیاروں میں شامل ہے جسے امریکی محکمہ خزانہ کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنی کرنسی کی قیمت جان بوجھ کر کم رکھنے کے پیمانے کے طور پر استعمال کر تا ہے۔

چین کے اپنے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ تجارت میں 2016 میں چین کا فائدہ 250 ارب ڈالر سے زیادہ تھا جب کہ اس سے ایک سال پہلے تجارتی فائدہ 260 ارب ڈالر سے زیادہ رہا۔

چین کے اعدادو شمار میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2016 میں اسے 40.82 ارب ڈالر کا تجارتي فائدہ ہوا جب کہ نومبر میں تجارتي توازن 44.61 ارب ڈالر اس کے حق میں رہا۔

چین نے 2016 میں بڑی مقدار میں خام تیل، خام لوہا اور تابنا اور سویا بین درآمد کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی درآ مدات میں کوئلے کی بہت بڑی مقدار بھی شامل تھی جسے وہ فولاد سازی اور حرارت مہیا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

بیجنگ میں من شینگ بینک کے ایک ماہر اقتصاديات وین بن کا کہناہے کہ تجارتی تحفظ سے متعلق اقدامات بڑھ رہے ہیں ، اس لیے چین اب اپنی مقامی طلب پر زیادہ انحصار کررہا ہے۔

اگلے جمعے کو جاری کیے جانے والے اعدادوشمار میں یہ توقع کی جارہی ہے 2016 میں چین اپنی پیداوار کا 6.5 سے 7 فی صد کا ہدف حاصل کرنے کا دعویٰ کرے گا۔ اس کا سہرا چین کی حکومت کی جانب سے معیشت کی ترقی کے لیے فیاضانہ قرضوں اور اخراجات کے سر بندھتا ہے۔

سن 2016 میں چین کا تجارتي توازن 510 ارب ڈالر سے کم رہا، جب کہ ایک سال پہلے اسے بیرونی تجارت میں 594 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG