رسائی کے لنکس

چین : ایران کے ساتھ تجارت پر امریکی تحفظات مسترد


چین : ایران کے ساتھ تجارت پر امریکی تحفظات مسترد
چین : ایران کے ساتھ تجارت پر امریکی تحفظات مسترد

چین نے امریکہ کی جانب سے تہران کے خلاف پابندیوں پر مکمل طور پر عمل درآمد پر زور دیے جانے کے بعد تہران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کا دفاع کیا ہے۔ کچھ چینی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ چین تہران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کی حمایت کرتا ہے لیکن وہ ایرانی توانائی کے شعبے میں اپنی سرمایہ کاری کے باعث تہران کے خلاف مزید پابندیوں کے حق میں نہیں ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا نے وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ تہران کے ساتھ تجارت ایک معمول کا کاروباری لین دین ہے اور اس سے دوسرے ملکوں یا بین الاقوامی برادری کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچتا۔

خاتون چینی ترجمان جوہری عدم پھیلاؤ اور ہتھیاروں پر کنٹرول سے متعلق خصوصی امریکی مشیر رابرٹ این ہوم کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کررہی تھیں۔

اس ہفتے امریکی مشیر نے کہاتھا کہ چین کو اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا اور ایران کے خلاف ان کے جوہری منصوبوں کی بنا پر عائد کردہ پابندیوں کے سلسلے میں مکمل تعاون کرنا چاہیے۔

امریکہ اور یورپی یونین نے حال ہی میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی منظوری دی ہے اور وہ روس اور چین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان کی حمایت کریں۔ نئی پابندیوں کا ہدف ایران کے توانائی اور بینکاری کے شعبے ہیں۔

ہانگ کانگ سٹی یونیورٹی میں سیاسیات کے پروفیسر جوزف چینگ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں میں بیجنگ کی دلچسپی بہت معمولی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایرانی تیل میں یقینی طورپر چین کے گہرے مفادات ہیں اور اس وجہ سے چین امریکی پوزیشن کی حمایت سے ہچکچا رہاہے۔ دوسری جانب امریکی حکومت کو بھی یہ احساس ہے کہ تمام اہم قوتوں کو عملی اقدامات پر اکھٹا کیے بغیر پابندیاں بڑے پیمانے پر مؤثر ثابت نہیں ہوسکتیں۔

ایسے میں جب کہ پابندیوں کی وجہ سے ایران کے ساتھ مغرب کا کاروبار ختم ہوگیا ہے، یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ چینی کاروباری ادارے ان کی جگہ لینے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔

چین پہلے ہی ایران کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور وہ اس کے تیل کے شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے منصوبے رکھتا ہے جن میں تیل صاف کرنے کے کئی کارخانے بھی شامل ہیں۔

تہران چین کو، جسے توانائی کی اشد ضرورت ہے، تیل فراہم کرنے والا تیسراسب سے بڑا ملک ہے۔ تیل کے شعبے کے ایرانی وزیر، مزید تجارت او ر تعاون پر بات چیت کے لیے اس ہفتے چین کے دورے پر ہیں۔

اگرچہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تجارتی تعلقات موجود ہیں ، پروفیسر چینگ کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پھیلاؤ کے ارادوں پر چین کے تحفظات ہیں اور جون میں اس نے اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیوں کے چوتھے دور کی حمایت کی تھی۔

چین کے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے ہمیشہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کی ہے اور اس نے ان تبصروں کو مسترد کردیا کہ بیجنگ ان پر ذمہ داری سے عمل درآمد نہیں کررہا۔

تاہم بیجنگ ایران کے خلاف امریکہ، یورپی یونین ، آسٹریلیا، کینڈا اور جاپان کی جانب سے یک طرفہ پابندیوں سمیت سخت اقدامات کی مخالفت کرچکاہے۔ ان ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران کے عزائم جوہری ہتھیار بنانے کے ہیں۔ جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے۔

پابندیوں کے باوجود، ایران نے پچھلے مہینے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے مزائل نظام کوآگے بڑھانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس سے اس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کے مؤثر ہونے پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG