رسائی کے لنکس

لیبیا میں کی گئی سرمایہ کاری محفوظ رکھنے کے لیے چین سرگرم


لیبیا میں کی گئی سرمایہ کاری محفوظ رکھنے کے لیے چین سرگرم
لیبیا میں کی گئی سرمایہ کاری محفوظ رکھنے کے لیے چین سرگرم

چین نے لیبیا کے باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تیل کی ملکی صنعت میں کی گئی چین کی بھاری سرمایہ کاری کے "باہمی فوائد" کو پیشِ نظر رکھیں۔

چین کا یہ بیان باغیوں کے اس عندیہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ بیجنگ کو باغی تحریک کی حمایت نہ کرنے کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

چین کی وزارتِ تجارت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے منگل کو کہا کہ ان کا ملک معمر قذافی کی حکومت کے بظاہر انہدام کے بعد "لیبیا کے ساتھ ہر شعبے میں معاشی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے"۔

چین نے گزشتہ برسوں کے دوران لیبیا کے آئل سیکٹر میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔ رواں برس کے آغاز پر معمر قذافی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع ہونے پر چین کو لیبیا کی تیل کی تنصیبات پر کام کرنے والے اپنے 35 ہزار سے زائد شہریوں کو ملک سے نکالنا پڑا تھا۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ باغیوں کی حکومت قذافی دور میں چین کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا احترام کرے گی یا نہیں۔ تاہم قذافی کے خلاف بغاوت کے حمایتی نیٹو ممالک سے تعلق رکھنے والی آئل کمپنیاں باغیوں میں پائے جانے والے تشکر کے جذبات کا فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہیں۔

اطالوی حکام نے کہا ہے کہ اٹلی کی ایک آئل کمپنی کا عملہ براعظم افریقہ کی سب سے بڑی آئل انڈسٹری کی بحالی کے لیے درکاری اقدامات و وسائل کا اندازہ لگانے کے لیے مشرقی لیبیا کا دورہ کر رہا ہے۔

اس سے قبل خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' سے ےگفتگو کرتے ہوئے لیبیائی باغیوں کے زیرِ انتظام تیل کمپنی کے ترجمان نے کہا تھا کہ باغیوں کو ان ممالک کے ساتھ "کچھ سیاسی مسائل پیش آسکتے ہیں" جنہوں نے قذافی کے خلاف بغاوت کی حمایت نہیں کی تھی۔ ترجمان نے اس ضمن میں بطورِ خاص چین، روس اور برازیل کا تذکرہ کیا تھا۔

چین کی جانب سے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کے فیصلہ کے نتیجے میں ہی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل وہ قرارداد منظور کرنے میں کامیاب ہوئی تھی جس کی رو سے لیبیا میں عام شہریوں کو قذافی افواج سے بچانے کے لیے نیٹو کو فضائی حملوں کا اختیار دے دیا گیاتھا۔

تاہم چین کا یہ موقف رہا کہ نیٹو اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کر رہا ہے اور بحران کا حل مذاکرات کےذریعے تلاش کیا جانا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG