رسائی کے لنکس

چین: فوجی بجٹ میں ساڑھے سات فی صد اضافہ


چین نے اس سال اپنے فوجی بحٹ میں ساڑھے سات فی صد اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے جو گذشتہ دو عشروں کے دوران کیا جانے والا سب سے کم اضافہ ہے۔ یہ اعداد و شمار جمعرات کے روز ایک نیوز کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

نیشنل پیپلز کانگریس کے ترجمان لی زوکسنگ نے نیوزکانفرنس کو بتایا کہ 2010ء کے لیے چین کا نیا فوجی بجٹ تقریباً 78 ارب ڈالر کا ہو گا جو پچھلے سال کی نسبت ساڑھے سات فی صد زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ پچھلے برسوں کی نسبت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی بجٹ میں اس اضافے کا استعمال زیادہ تر فوجی صلاحیتوں میں اضافے اور مسلح افواج کی اصلاحات پر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ فوج میں خدمات انجام دینے والے مردوں اور خواتین کے معیار زندگی کو بہتر بنانے پر بھی استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے رقبے اور آبادی کے تناسب کے باوجود چین کے دفاعی اخراجات کم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فوج پر چین کے اخراجات ملک کی مجموعی قومی آمدنی کے صرف ایک اعشاریہ چار فی صد کے مساوی ہیں۔ انہوں نے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنی فوج پر چار فی صد سے زیادہ جب کہ برطانیہ ، فرانس اور روس لگ بھگ دو فی صد خرچ کرتے ہیں۔

بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار فوج پر حقیقی اخراجات کا صرف ایک حصہ ہیں اور چین کو اپنے فوجی اخراجات کو زیادہ شفاف بنانا چاہیئے۔

چینی ترجمان لی کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے دفاع پر سالانہ اخراجات کی رپورٹ اقوام متحدہ بھیج دی ہے اور وہ ہر دوسال کے بعد وہاں دفاع پر ایک تفصیلی رپورٹ بھجواتا ہے۔

چین بین الاقوامی فوجی سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ خلیج عدن کے علاقے میں گشت کرنے والی چینی فوج کی جگہ لینے کے لیے جمعرات کے روز جنوبی چین سے بحری ٹاسک فورس بھیجی گئی ہے۔ اس علاقے میں چینی فورس بین الاقوامی بحری جہازوں کو صومالیہ کے قزاقوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے ۔

چین کے فوجی بجٹ کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ اس سے قبل بیجنگ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی پر کئی بار احتجاج کر چکا ہے۔چین تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ سمجھتا ہے۔

لی کا کہنا ہے کہ چین تائیوان کے عوام کو اپنا دوست اور رشتے دار سمجھتا ہے۔ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر لی کا کہنا تھا کہ یہ ایسا ہے کہ جب دو بھائی آپس میں گلے مل رہے ہوں تو کوئی دوسرا ان میں سے کسی ایک کو خنجر گھونپنے کی کوشش کرے۔

کئی عشروں کی کشیدگی کے بعد حالیہ مہینوں میں چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تاہم اب بھی چین نے اس جزیرے کو اپنے سینکڑوں میزائلوں کے ہدف پر رکھا ہوا ہے۔

اسی اثنا میں لی نے اپنے ملک کی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تبت کے جلاوطن روحانی راہنما دلائی لاما کے ساتھ عالمی راہنماؤں کی ملاقاتوں کے سخت خلاف ہے۔ صدر اومابا نے پچھلے مہینے واشنگٹن میں دلائی لاما سے ملاقات کی تھی۔

چین تبتی راہنما پر تبت کی علیٰحدگی کی کوشش کا الزام عائد کرتا ہے ۔ جب کہ دلائی لاما اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اپنے وطن کے لیے زیادہ ثقافتی اور مذہبی آزادیاں چاہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG