رسائی کے لنکس

داعش کے ہاتھوں اپنے شہریوں کے قتل پر چین اور ناروے کا اظہار مذمت


"ہمارے شہری کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کا کوئی جواز نہیں نہ ہی مذہب میں اور نہ ہی کسی نظریے میں۔۔۔یہ بہیمانہ قتل ہے۔"

چین نے جمعرات کو اپنے ایک شہری کی شدت پسند گروپ داعش کے ہاتھوں ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے جب کہ ایک روز قبل ہی ناروے نے بھی شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اپنے ایک شہری کے قتل کی مذمت کی تھی۔

چین کے صدر شی جنپنگ کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی انسانیت کی مشترکہ دشمن ہے" اور ان کا ملک اس کی ہر شکل میں مذمت کرتا ہے۔

چین نے اپنے شہری کی ہلاکت میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

داعش کے جنگجوؤں نے انگریزی زبان کے اپنے میگزین "دابق" میں دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے 50 سالہ چینی شہری فان جکنوئی اور ناروے کے 48 سالہ شہری اولے یوہان گرمسگارڈ اوفستاد کو ہلاک کر دیا ہے۔

شدت پسندوں نے دونوں کی لاشوں کی تصاویر بھی جاری کیں جن کے نیچے لکھا تھا کہ انھیں "کافر اقوام اور تنظیموں کی طرف سے بے یارومددگار چھوڑ دینے کے بعد ہلاک کر دیا گیا۔"

ناروے کی وزیراعظم اینا سولبرگ نے ان ہلاکتوں کو "وحشیانہ قدم" قرار دیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ "ہمارے شہری کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کا کوئی جواز نہیں نہ ہی مذہب میں اور نہ ہی کسی نظریے میں۔۔۔یہ بہیمانہ قتل ہے۔"

ان مغویوں کو بظاہر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ داعش پہلے بھی یرغمالیوں کو قتل کرنے کی وڈیو بنا کر جاری کرتا رہا ہے، ان میں امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیون اسٹلوف کا قتل بھی شامل ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ نجی حیثیت میں مشیر کے طور پر کام کرنے والے فان کو کب اور کہاں سے یرغمال بنایا گیا تھا۔

گرامسگارڈ اوفستاد کو رواں سال جنوری میں شام میں سفر کرتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ فلسفہ سیاسیات کے طالب علم تھے۔ انھوں نے جنوری میں ہی فیس بک پر اپنے آخری پیغام میں لکھا تھا کہ وہ حما جاتے ہوئے راستے میں ادلب پہنچ گئے ہیں۔

ستمبر میں وزیراعظم سولبرگ نے کہا تھا کہ ناروے اپنے یرغمال شہری کی رہائی کے لیے تاوان دینے کا منصوبہ نہیں رکھتا۔ لیکن بدھ کو ان کا کہنا تھا کہ وہ کئی ماہ تک گرامسگار اوفستاد کے خاندان سے رابطے میں رہی ہیں۔

داعش نے گزشتہ سال ہی عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد "خلافت" کا اعلان کیا تھا اور اس دوران وہ مختلف ملکوں کے شہریوں کو یرغمال بنا کر ان کی رہائی کے لیے تاوان اور دیگر مطالبات کرتا رہا ہے۔

اس گروپ نے امریکہ اور یورپ میں دہشت گرد کارروائیوں کی دھمکی بھی دی تھی اور گزشتہ جمعہ پیرس میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں جب کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں روس کے مسافر طیارے کو بم سے اڑانے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے داعش کے خلاف عراق اور شام میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جنہیں پیرس حملوں کے بعد تیز کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG