رسائی کے لنکس

چوٹی کے چینی راہنماؤں نے بیرونِ ملک اثاثے چھپا رکھے ہیں: رپورٹ


فائل
فائل

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ، سابق صدر ہو جِن تاؤ ، سابق وزیر اعظم لِی پینگ اور آنجہانی راہنما دینگ ژیا پِنگ کے رشتہ داروں کے نام بھی اُن افراد میں شامل ہیں، جِن کے بیرون ملک اثاثے جمع ہیں

امریکہ میں قائم ایک صحافتی گروپ کی طرف سے کی گئی چھان بین سے پتا چلتا ہے کہ چین کے چوٹی کے راہنماؤں نے، جِن میں صدر ژی جِن پِنگ بھی شامل ہیں، بیرونِ ملک کمپنیاں قائم کر رکھی ہیں، تاکہ اپنی بے تحاشہ دولت پر پردہ ڈالا جا سکے۔

’انٹرنیشنل کنشورشیئم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس‘ کی یہ رپورٹ بدھ کے دِن جاری ہوئی ہے، جس کی بنیاد افشاٴ ہونے والی وہ 25 لاکھ دستاویزات ہیں جِن کی مدد سے بیرونِ ملک کاروباری اداروں اور ٹرسٹس کے مالکوں کی شناخت ظاہر ہوتی ہے۔

صدر ژی کا سالا اور سابق وزیر اعظم، وین جیا باؤ کا بیٹا اُن میں شامل ہے۔

سابق صدر ہو جِن تاؤ ، سابق وزیر اعظم لِی پینگ اور آنجہانی راہنما دینگ ژیا پِنگ کے رشتہ داروں کے نام بھی اُن افراد میں شامل ہیں، جِن کے بیرون ملک اثاثے جمع ہیں۔

’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’بلوم برگ‘ نے 2012ء میں یہ رپورٹیں شائع کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر ژی اور مسٹر وین کے خاندانوں نے بڑے پیمانے پر رقوم جمع کر رکھی ہیں۔

اِن حقائق کے سامنے آنے کے فوری بعد، چین نے فوری طور پر اخباروں کی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔


بدھ کے دِن، چین کے حکام نے ’آئی سی آئی جے‘ کی ویب سائٹ تک رسائی بلاک کردی۔ اس رپورٹ پر کوئی سرکاری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

سرگرم چینی کارکنوں کا ایک گروپ نے، جس میں ژو زہی یَنگ شامل ہیں، جِن کے مقدمے کی کارروائی بدھ کو جاری رہی، اعلیٰ اہل کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ رشوت ستانی کے انسداد کے سلسلے میں اپنے اثاثے ظاہر کریں۔

تاہم، بیجنگ میں قائم ’ہیومن رائٹس‘ کے وکیل، پو زہی کیانگ، جو کئی ایک سرگرم کارکنوں کی نمائندگی کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ نئی رپورٹ سامنے آنے کے بعد بھی ایسا ہوتا نہیں دکھائی دیتا کہ چین اثاثوں کے بارے نئے قوائد پر عمل درآمد کرے گا۔
XS
SM
MD
LG