رسائی کے لنکس

تبت: بھکشو کی خودسوزی، دوسرے کی پولیس حراست میں ہلاکت


فائل
فائل

سنہ 2009سے اب تک 120 تبتی افراد جو دلائی لاما کی واپسی اور تبت کی آزادی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، خودسوزی کر چکے ہیں

چین کے صوبہٴگانسو میں تبت کے ایک بھکشو نے چین کی حکمرانی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے آپ کو نذرِ آتش کر دیا۔ اُنھوں نے دلائی لاما کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

اُس شخص کی شناخت، سُلترم گیاتسو کے نام سے کی گئی ہے، جس نے جمعرات کے روز ’امشوک‘ کے مقام پر اپنے آپ کو آگ لگا دی اور ہلاک ہوئے۔ ’امشوک‘ قصبے کی زیادہ تر آبادی کا تعلق تبتی نسل سے ہے۔

اُس نے ایک رقعہ پیچھے چھوڑا ہے، جو ملک بدر تبتی ذرائع سے ’وائس آف امریکہ‘ کی تبتی سروس کو موصول ہوا ہے، جس میں اُس نے تحریر کیا ہے کہ ’جابروں نے ہماری زمینوں کا خزانہ ہم سے چُرا لیا ہے، اور ظالموں نے ہمارا چین اور خوشیاں چھین لی ہیں۔‘

ایک شخص جس کا تعلق امچوک سے ہے اور ملک بدری کی زندگی گزار رہا ہے، اپنا نام انجم بتایا۔ اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی تبتی سروس کو بتایا کہ حکام نے اُن کے اہل خانہ کو فوری تدفین کے احکامات دیے۔

سنہ 2009سے اب تک 120 تبتی افراد جو دلائی لاما کی واپسی اور تبت کی آزادی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، خودسوزی کر چکے ہیں۔

دریں اثنا، ملک بدر تبتیوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ تبت کے ایک 45برس کے راہب اور دانشور، نگاوان جامیانگ چینی پولیس کی حراست کے دوران مار پیٹ کے سبب فوت ہوئے ہیں۔

جامیانگ کا تعلق تبت کے خودمختار خطے کے کشیدگی کے شکار ’دَریرو‘ علاقے سے تھا۔

اُنھیں دو دیگر بھکشوؤں کے ہمراہ 23 نومبر کو لہاسا کے دورے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ اُن کی ہلاکت کے اسباب واضح نہیں، جب کہ چینی حکام نے اُن کی موت پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
XS
SM
MD
LG