چین میں اگلے چند روز میں شیر کے سال کا آغاز ہورہاہے۔ اس سلسلے کی تقریبات میں ، ملک میں باقی رہ جانے والے ان آخری 50 جنگلی شیروں کو بچانے کی مہم شروع کرنا شامل ہے۔
ایسے میں کہ جب چین اتوار کے روز ٹائیگر کے سال کے آغاز کی تیاری کررہاہے، پورا ملک کالی دھاریوں والے نارنجی رنگ کی شیروں کی تصویریں سے بھرا پڑا ہے۔
چینی کیلنڈر میں اس اہم جانور کے لیے چینی عوام میں بڑے پیمانے پر جذبات موجود ہیں اور 2010ء ملک میں پائے جانےوالے جنگلی شیروں کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم سال ثابت ہوسکتا ہے۔
12 سال قبل چینی کیلنڈر کے ٹائیگر سال کے بعد سےدنیا بھر میں شیروں کی تعداد آدھی ہوکر 3200 رہ گئی ہے۔
ژو چن شوان، بیجنگ میں جنگلی حیات کے تحفظ کے ادارے ڈبلیوڈبلیو ایف کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر چین میں شیروں کے تحفظ کے لیے اس وقت اقدامات نہ کیے گئے تو اگلے ٹائیگر ایئر پر چین میں ایک بھی جنگلی شیر موجود نہیں ہوگا۔
جنوبی چین کے شیروں کو گذشتہ 25 برسوں سے جنگلوں میں نہیں دیکھا گیا ہے اور خیال ہے کہ ان کی نسل ختم ہوچکی ہے۔ چین میں تین اور نسلوں کو بھی معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
ڈبلیوڈبلیو فنڈ نے اس ہفتے کہا تھا کہ چین میں جنگلی شیروں کی تعداد 50 سے بھی کم رہ گئی ہے اور ملک میں تیز تر معاشی ترقی کے باعث ان کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
شہروں اور فارموں کے پھیلاؤ کے باعث شیر رہنے کی جگہوں اور اپنی خوراک سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ غیرقانونی طورپر شکار کھیلنے والےشیروں اور ان کے شکار، دونوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔
شیروں کے لیے ایک اور بڑا خطرہ ان کے جسم کے مختلف اعضاء کی غیر قانونی تجارت ہے، جنہیں روائتی چینی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ عمل 17 سال قبل لگائی جانے والی پابندی کے باوجود جاری ہے۔
ڈبلیوڈبلیو ایف کےعہدےد ار زہو کہتے ہیں کہ شدید خطرات کے باوجو د بہتری کی امید موجود ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ چین نے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کرکے جنگلی شیروں کے تحفظ کے لیے سیاسی خواہش ظاہر کی ہے۔
اور پانڈا کی نسل کو مٹنے سے بچانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے ملتی جلتی کوششیں اب شیروں کے تحفظ کے لیے بروئے کار لائی جارہی ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے آگہی میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات اور سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے۔ مقامی آبادیاں اور جنگلات کا شعبہ مدد کررہا ہے اور بین الاقوامی کمیونٹی کی مدد بھی حاصل ہورہی ہے ۔ جس سے ہمیں چین میں شیروں کی بحالی کی بھرپور توقع ہے۔
شیروں کے تحفظ کی مہم صرف چین تک ہی محدود نہیں ہے۔ اس مسئلے پر ایشیائی وزرا کی پہلی کانفرنس گذشتہ ہفتے تھائی لینڈ میں منعقد ہوئی ۔ اس کانفرنس میں اگلے سال سے 2022ء میں ٹائیگرایئر کے آغازتک جنگلی شیروں کی تعداد کو دوگنا تک کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اور شیروں سے متعلق ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس ستمبر میں روس میں منعقد ہورہاہے۔