امریکہ کے محکمہ تجارت نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان دور رس تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں بینکنگ کے شعبے سے کر لے گوشت کی تجارت کے معاملات شامل ہیں۔
امریکہ کے وزیر تجارت ولبر راس نے کہا کہ "یہ بہت ہی زبردست کامیابی ہے۔۔ یہ امریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات کی تاریخ میں حاصل ہونے والی سب سے بڑی کامیابی ہے۔"
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جنپنگ کے درمیان فلوریڈا میں واقع ٹرمپ کی نجی رہاش گاہ پر طے پانے والے سمجھوتہ کے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔
راس نے کہا کہ جیسے جیسے مذاکرات آگے بڑھتے رہے ٹرمپ کو "تقریباً روزانہ اس معاملے پر بریفنگ دی جاتی رہی۔"
راس نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "تکنیکی بات چیت" کے ایک اور دور کے بعد چین نے امریکہ سے گوشت برآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکہ میں مال مویشیوں کی تجارت سے متعلق افراد کی تنظیم نے اس معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی منڈی تک رسائی ان کے لیے بہت ضروری ہے۔
تنظیم کے صدر کینی گارنر نے وی او اے کو بتایا کہ "اس شعبے میں کامیابی سے امریکہ میں مال مویشیوں کی مارکیٹ کو فروغ حاصل ہو گا اور چین میں امریکہ کی گوشت کی طلب میں اضافہ ہو گا۔"
محکمہ تجارت کے مطابق ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اس سمجھوتہ کے تحت امریکی مائع گیس چین کو برآمد کی جائے گی اور چینی کمپنیاں "کسی بھی وقت مائع گیس کے امریکی برآمد کندگان کے ساتھ سمجھوتہ کر سکتی ہیں جن میں طویل المدتی سمجھوتے بھی شامل ہیں"۔