رسائی کے لنکس

چینی صحافیوں کے لیے امریکی ویزہ کے نئے ضابطے، چین کا سخت ردِعمل


چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صحافیوں کے چین سے اخراج کے فیصلے کے بعد امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی نے جمعے کو چینی صحافیوں کو زیادہ سے زیادہ نوے دن کا ویزہ دینے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد توسیع کی درخواست دینا ہو گی۔ اس سے قبل چینی صحافیوں کو اپنی ملازمت کے دورانیے تک قیام کی اجازت تھی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہم سختی سے عدم اطمنان اور اس غلط اقدام کی مخالفت کرتے ہیں، جس کا مقصد چین کے میڈیا کا سیاسی کریک ڈاون ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی غلطی کی فوری درستگی کرے، بصورت دیگر چین کے پاس جوابی اقدام کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

ترجمان نے جوابی رد عمل کی تفصیل نہیں بتائی۔

"جیسے کو تیسا " کے اصول پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔

فروری میں چین نے وال سٹریٹ جرنل کے تین صحافیوں کو ملک بدر کیا تھا۔ اخبار نے کرونا بحران کے موضوع پرایک ادارتی کالم شائع کیا تھا۔ چین نے اس کی سرخی کو نسل پرستانہ قرار دینے کے کئی ہفتوں بعد امریکہ نے چین کے سرکاری خبر رساں اداروں کے لیے امریکہ میں کام کرنے والے کارکنوں تعداد محدود کر دی تھی۔

مارچ میں چین نے جوابی کارروائی کی اور اخبار نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور وال سٹریٹ جرنل کے 12 سے زیادہ صحافیوں کو ملک سے نکال دیا۔

چین میں غیر ملکی صحافیوں کو ایک سال کا ویزہ دیا جاتا ہے، جس کی ہر سال تجدید ہو سکتی ہے۔

مگر چین میں غیرملکی نامہ نگاروں کے کلب کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین نے کم از کم ایک درجن نامہ نگاروں کو چھ ماہ یا اس سے کم مدت کے شناختی کارڈ جاری کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے حکام غیر ملکی صحافیوں کے ویزوں کے اجرا کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ اس اقدام کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

XS
SM
MD
LG