چین نے ترکی سفر کرنے والے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ چین مخالف مظاہروں سے محتاط رہیں اور کہا ہے کہ کچھ چینی سیاحوں کو ’’حملہ کر کے پریشان کیا گیا ہے۔‘‘
اتوار کو وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں چینی حکومت کے خلاف ’’متعدد‘‘ مظاہرے ہوئے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے پیغام میں اپنے ملک کے سیاحوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’’مظاہروں کے قریب یا ان کی فلمبندی کی ہرگز کوشش نہ کریں۔‘‘
حال ہی میں چین کے مغربی علاقے سنکیانگ میں آباد ایغور برادری سے حکومت کے رویے پر ترکی اور چین کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملک کی ایغور آبادی کے لیے رمضان کے دوران روزہ رکھنے اور عبادت کرنے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
چین کا ایغور برادری سے سلوک ترکی میں بہت سے لوگوں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے، کیونکہ وہ ان کے ساتھ مشترکہ مذہبی اور ثقافتی پس منظر رکھتے ہیں۔
ترکی نے جمعہ کو اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ ظلم و ستم سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے ایغور افراد کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھلے رکھے گا۔
ترک روزنامے ’حریت‘ نے خبر دی ہے کہ گزشتہ ہفتے چند افراد پر مشتمل گروہ نے سیاحوں میں مقبول استبول کے ایک علاقے میں ایک چینی ریستوران کو حملے کا نشانہ بنایا اور اس کی کھڑکیاں توڑ دیں۔