رسائی کے لنکس

نوبل انعام حاصل کرنے والے چینی قیدی کی بیوی گھر میں نظر بند


نوبل انعام حاصل کرنے والے چینی قیدی کی بیوی گھر میں نظر بند
نوبل انعام حاصل کرنے والے چینی قیدی کی بیوی گھر میں نظر بند

امریکہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ چینی حکام نے امن کا نوبل انعام جیتنے والے چینی قیدی لی یو ذیابو کی بیوی حراست میں لے لیا ہے۔

امریکہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ چینی حکام نے امن کا نوبل انعام جیتنے والے چینی قیدی لی یو ذیابو کی بیوی حراست میں لے لیا ہے۔

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم فریڈم ناؤ کا کہنا ہے کہ اتوار کو جیل میں خاوند کے ساتھ مختصر ملاقات کے بعد لی یو ذیا کو بیجنگ میں نہ تو اس کے گھر سے باہر جانے اور نہ ہی اسے دوستوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے انہیں موبائل فون استعمال کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

مگر سوشل نیٹ ورک ٹوٹر پر ایک بیان میں خود لی یو ذیا نے کہا ہے کہ انہیں اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے اور ان کا فوں بھی کاٹ دیا گیا ہے۔

لی یو ذیابو کی بیوی کو جیل میں اس سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی جہاں وہ باغیانہ تحریک چلانے کے جرم میں 11سال کی جیل کاٹ رہے ہیں۔

پچھلے ہفتے جب لی یو ذیابوکے لئے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا تو چینی حکام نے اس فیصلے کو امن انعام کی بے حرمتی قرار دیا۔

فریڈم ناؤ کے مطابق جب لی یو ذیابو کی اہلیہ نے انہیں نوبل انعام کی خبر دی تو انہوں نے اسے ان تمام افراد کے نام کر دیا جنہوں نے 1989میں بیجنگ کے تیانامن سکوئر میں جمہوریت کے لئے چلائی جانے والی تحریک میں اپنی جانیں قربان کیں ۔ لی یو ذیابو اس احتجاج میں شامل تھے۔

نوبل انعام کے اعلان کے بعد چینی حکام نے کئی شہروں میں لی یو ذیابو کے حمایتیوں کو بھی گرفتار کر لیا جو اس اعلان کی خوشی منانے کے لئے جمع ہوئے تھے۔ چین میں نوبل انعام کی خبر کو نشر نہیں کیا گیا۔

چون سالہ لی یو ذیابوکودسمبر 2008میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ چین میں جمہوریت کے لئے ایک چارٹر شائع کرنے والے تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں انہیں حکومت کے خلاف باغیانہ کارروائیوں کی ترغیب دینے کے الزام قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بیرونی ممالک میں انسانی حقوق کی اداروں اور کئی عالمی رہنماؤں جیسے امریکی صدر براک اوباما نے ناروےمیں نوبل انعام کمیٹی کے فیصلے کو سراہا ہے ۔

XS
SM
MD
LG