رسائی کے لنکس

سخت سکیورٹی میں کرسمس کی تقریبات


پشاور کا سینٹ جان کیتھیڈرل چرچ کے باہر تعینات ایک پولیس اہلکار
پشاور کا سینٹ جان کیتھیڈرل چرچ کے باہر تعینات ایک پولیس اہلکار

پشاور کے سی سی پی او محمد طاہر خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشاور میں 38 گرجا گھر ہیں جہاں کرسمس کے دن ایک ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی پر ہیں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مسیحی برادری پیر کو کرسمس کا تہوار منارہی ہے جس کے لیے ملک میں گرجا گھروں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

گزشتہ اتوار کو صوبۂ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ایک گرجا گھر پر ہونے والے حملے کے بعد ملک بھر میں گرجا گھروں کے باہر اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ چیکنگ کے لیے واک تھرو گیٹس بھی لگائے گئے ہیں۔

کوئٹہ میں گرجا گھر پر حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

کوئٹہ واقعے سے قبل صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی مسیحی برادری بھی کرسمس کا مذہبی تہوار عقیدت و احترام سے منانے کا انتظام کرچکی تھی جس میں اس دن کی مناسبت سے گرجا گھروں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جانا تھا۔

مگر کوئٹہ حملے میں ہلاک ہونے والوں سے اظہارِ یکجہتی اور اپنی سکیورٹی سے متعلق تحفظات کی وجہ سے پشاور شہر میں مسیحیوں نے اپنی تقریبات محدود کردی ہیں۔

پشاور کے علاقے صدر میں واقع سینٹ جون کیتھولک چرچ میں پیر کی صبح کرسمس کے حوالے سے ایک تقریب ہوئی جس میں کیک کاٹ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کی خوشی منائی گئی۔

چرچ کے باہر پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات تھی جب کہ سکیورٹی انتظامات میں معاونت کے لیے کرسچن کمیونٹی کے رضاکار بھی سرکاری اہلکاروں کے ساتھ شریک تھے۔

اس موقع پر 17 دسمبر کو پیش آنے والے کوئٹہ سانحے میں ہلاک افراد کے لیے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

خیبر پختونخوا اور فاٹا کے بشپ ہمفری پیٹر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پشاور میں سکیورٹی کی فراہمی کی تعریف کی مگر ساتھ ہی کوئٹہ سانحے کے حوالے سے حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے پورے پاکستان میں موجود مسیحیوں کو دکھ ہوا ہے۔

بشپ ہمفری پیٹر نے کہا کہ اگر گرجا گھر میں موجود مورچوں کے لیے ایک ایک اہلکار بھی تعینات کردیا گیا ہوتا تو اتنے بڑے سانحے کی نوبت نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ کرسمس کے حوالے سے جو میلے اور تقریبات ہر سال منعقد ہوتے ہیں اور رات گئے تک جاری رہتے ہیں اس سال انہیں ختم کر دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ صلاح الدین محسود نے ریجنل پولیس افسران کو اپنے اپنے ڈویژن میں مسیحی برادری کی عبادت گاہوں کی سیکورٹی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

پشاور کے سی سی پی او محمد طاہر خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشاور میں 38 گرجا گھر ہیں جہاں ماہِ دسمبر کے اغاز سے اب تک 154 تقریبات ہوچکی ہیں جن کی سکیورٹی کے لیے تین ہزار سے زیادہ نفری تعینات کی گئی تھی۔

کرسمس ڈے کے حوالے سے محمد طاہر خان نے بتایا کہ پیر کو بھی ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار گرجا گھروں پر ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG