رسائی کے لنکس

یوحنا آباد واقعہ میں زیرحراست ملزمان دباؤ کا شکار: میسحی کارکن کا دعویٰ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سینیٹر نہال ہاشمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا ممکن نہیں کہ مذہب تبدیل کرنے پر کسی شخص کو مقدمہ سے رہائی مل سکتی ہے۔

انسانی حقوق کے ایک کارکن جوزف فرانسس نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمے کا سامنا کرنے والے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ملزموں کو وکیل استغاثہ نے مبینہ طور پیش کش کی ہے کہ اگر وہ اسلام قبول کر لیں تو انہیں اس مقدمہ سے رہائی مل سکتی ہے۔

تاہم استغاثہ کے جس وکیل پر الزام لگایا گیا اُن کا تاحال اس بارے میں ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں مارچ 2015ء میں چرچ کے باہر ہونے والے دو خودکش دھماکوں کے بعد مشتعل ہجوم نے دو مشتبہ افراد کو سر عام تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا، جس کے الزام میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 90 سے زائد افراد کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جوزف فرانسس نے ’’وی او اے‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں لگ بھگ 90 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 42 اب بھی جیل میں بند ہیں جب کہ باقی افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

"جب انہیں گرفتار کیا گیا اس وقت سے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مسلمان ہو جاؤ اور تھانے کے اندر بھی انہیں مجبور کیا گیا اور تین دن قبل جب مقدمہ کی سماعت ہوئی تو اس کے بعد بھی استغاثہ نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ ختم ہو سکتا ہے اگر تم مسلمان ہو جاؤ۔"

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے راہنما اور سینیٹ کی قانون و انصاف سے متعلق قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر نہال ہاشمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا ممکن نہیں کہ مذہب تبدیل کرنے پر کسی شخص کو مقدمہ سے رہائی مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مسیحی اور دیگر برادریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

"وزیر اعظم (نواز شریف) بھی اس معاملے میں خلوص دل سے اقلیتیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم مسیحی اور ہندوؤں کے مذہبی تہواروں میں شرکت کرتے ہیں، انہیں تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ نا تو یہ ریاست کی پالیسی ہے اور نا ہی ہمارا معاشرہ ایسی کسی پالیسی کو تسلیم کرتا ہے۔"

دوسری طرف امریکی وزارت خارجہ کے مذہبی اقلیتوں کے امور سے متعلق خصوصی مشیر برائے نوکس ٹھیمس نے پاکستانی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی سے جمعرات کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔

انہوں نے مہمان مشیر کو پاکستان میں مسیحی، ہندو اور دیگر مذہبی برادریوں کو آئین کے تحت دیئے گئے حقوق اور اُن کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔

طارق فاطمی نے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ہندو برادری کے تہوار ہولی کے موقع پر دیئے گئے ایک پیغام کا بھی ذکر کیا جس میں وزیراعظم نے ملک میں آباد تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG