رسائی کے لنکس

چرچ پر حملے کے بعد ہتھیاروں پر کنٹرول کی بحث دوبارہ شروع


حملے کا نشانہ بننے والے چرچ کے سامنے لوگوں کی طرف سے رکھنے گئے گلدستے۔ 6 نومبر 2017
حملے کا نشانہ بننے والے چرچ کے سامنے لوگوں کی طرف سے رکھنے گئے گلدستے۔ 6 نومبر 2017

ایئر فورس نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایف بی آئی کو اس کے جرم کے بارے میں کبھی مطلع نہیں کیا۔ یہ ایک غلطی ہے جس نے چرچ کے حملہ آور کو قانونی طور پر قتل کا ہتھیار خریدنے کا موقع فراہم کیا۔

اب جب کہ سدرلینڈ سپرنگس کے چھوٹے سے قصبے کے رہائشی ایک عبادت کے دوران بڑے پیمانے کی شوٹنگ کے اثرات سے نمٹ رہی ہے، مسلح شخص کے ماضی اور ان بہت بھاری غلطیوں کے بارے میں خوفناک تفصیلات سامنے آرہی ہیں جنہوں نے اس شخص کو گھریلو تشدد کا ماضی رکھنے کے باوجود قانونی طور پر ہتھیار خریدنے کے قابل بنایا ۔

پولیس نے انكشاف کیا کہ مسلح شخص پانچ سال قبل امریکی ایئر فورس کی ایک چھاونی میں بندوق تاننے اور کمانڈروں کے خلاف دھمکیاں دینے کے بعد دماغی صحت کے ایک مرکز سے فرار ہو گیا تھا۔

یہ لگ بھگ وہی وقت تھا جب ایئر فورس نے کیلی کے خلاف کورٹ مارشل کیا اور بعد میں اسے اپنی پہلی بیوی اور ایک سوتیلے بچے پر حملہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

تاہم اس کی مجرمانہ سرگرمیوں کا اندراج ایف بی آئی کی اس بحث میں نہیں ہوا جسے پس منظر کی جانچ پڑتال کے لیے استعمال کیا گیا۔ ہماری بحث میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس سے اسے اسلحہ خریدنے کی ممانعت ہو۔

ایئر فورس نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ایف بی آئی کو اس کے جرم کے بارے میں کبھی مطلع نہیں کیا۔ یہ ایک غلطی ہے جس نے اسے قانونی طور پر قتل کا ہتھیار خریدنے کا موقع فراہم کیا۔

امریکی ایوان کے اسپیکر پال ریان نے کہا کہ ہمیں ایئر فورس کی جانب سے یہ معلومات اب ملی ہیں کہ اس سلسلے میں چوک کیسے ہوئی۔

قتل عام کے متاثرین کی امداد سے متعلق ایک گروپ کی رکن ڈونا واٹکنز کا کہنا ہے کہ اگر بندوقیں حاصل کرنا اتنا آسان نہ ہوتا تو یہ واقعہ پیش نہ آتا ۔ لوگ ان بندوقوں کو مزید آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں۔ اس لیے ان بندوقوں کی خریداری پر مزید سخت ضابطے اور قوانین ہونے چاہیں۔

امریکی سینٹ کے ری پبلکن رکن جان کورنین کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر ایک منقسم کانگریس بھی کوئی مشترکہ حل تلاش کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے کچھ شعبے ہیں جن پر اتفاق رائے موجود ہے جن کا تعلق پس منظر کی جانچ پڑتال کے سسٹم سے، بندوقوں کو ذہنی مریضوں، مجرموں، اور گھریلو تشدد کے مرتکب افراد کی پہنچ سے دور رکھنے سے ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم نے اس سسٹم کو ناکام ہوتے دیکھا اور ا س کے نتیجے میں اب 26 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مزید 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اب جب کہ سدرلینڈ سپرنگس کی کمیونٹی اتوار کے حملے میں اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کی جانوں کے نقصان سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے، ملک میں اسلحے پر کنٹرول کی بحث پھر شروع ہو گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG