رسائی کے لنکس

ایبٹ آباد آپریشن پر سی آئی اے کی ٹوئیٹس پر ملا جلا رد عمل


ایبٹ آباد میں واقع گھر جہاں بن لادن اپنے اہل خانہ سمیت مقیم تھا جسے بعد میں مسمار کر دیا گیا۔ فائل فوٹو
ایبٹ آباد میں واقع گھر جہاں بن لادن اپنے اہل خانہ سمیت مقیم تھا جسے بعد میں مسمار کر دیا گیا۔ فائل فوٹو

چھ گھنٹوں کے دوران کی گئی ان ٹوئیٹس میں ان واقعات کی تفصیلات بتائی گئیں جن کے نتیجے میں اسامہ بن لادن ہلاک ہوا اور امریکہ کی دس سال سے جاری تلاش ختم ہوئی۔

امریکہ کے خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ نے اتوار کو القاعدہ کے رہنما اُسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والے آپریشن کی تفصیلات ٹوئٹر پر جاری کی ہیں جنہیں ہزاروں بار ری ٹوئیٹ یعنی دوبارہ ٹوئیٹ اور پسند کیا گیا مگر کئی صارفین نے ان پر تنقید بھی کی۔

اس آپریشن کی منظوری صدر براک اوباما نے مئی 2011 میں دی تھی اور اس میں امریکی کی اسپیشل آپریشنز فورسز نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے افغانستان سے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد کا سفر کیا اور اسامہ کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش سمندر میں پھینک دی۔

ٹوئٹر 2006 سے کام کر رہا ہے مگر سی آئی اے نے دو سال قبل ہی اس پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔ سی آئی اے کی طرف سے اب تک کی گئی 1,600 ٹوئیٹس میں عموماً اس کی تاریخ، ملازمت کے دوران مارے جانے والے ایجنٹوں کے پروفائل اور حکام کی طرف سے تبصرے کیے جاتے ہیں۔

مگر اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والے آپریشن کے پانچویں سالگرہ کے موقع پر سی آئی اے نے کہا تھا کہ وہ اس کی تفصیلات اپنے 13 لاکھ فالوؤرز کے لیے بالکل اسی طرح لائیو ٹوئیٹ کرے گی جس طرح یہ واقعات پانچ سال قبل رونما ہوئے تھے۔

چھ گھنٹوں کے دوران کی گئی ان ٹوئیٹس میں ان واقعات کی تفصیلات بتائی گئیں جن کے نتیجے میں اسامہ بن لادن ہلاک ہوا اور امریکہ کی دس سال سے جاری تلاش ختم ہوئی۔

بن لادن کی تنظیم القاعدہ کی طرف سے 11 ستمبر 2011 کو کیے گئے حملوں میں لگ بھگ 3,000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سی آئی اے کی ٹوئیٹس میں افغانستان میں اڈے سے ہیلی کاپٹروں کی روانگی، اوباما اور ان کے اہم مشیروں کی طرف سے صورتحال کی نگرانی کی تصویر، بن لادن کو گولی مارے جانے، اسپیشل فورسز کی ایبٹ آباد سے پرواز اور صدر کو ’’غالب امکان‘‘ والی تصدیق موصول ہونے کے بارے میں بتایا گیا کہ مارا جانے والا شخص بن لادن تھا۔

ان ٹویئٹس کو لوگوں کی طرف سے پسند اور ری ٹوئیٹ کیے جانے کے باوجود کچھ صارفین نے سی آئی اے کے اس فیصلے کو پسند نہں کیا۔

ایک صارف نے لکھا ’’یہ انتہائی ناشائشہ ہے۔ دشمن کا مارنا کیونکہ آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا درست ہے ایک بات ہے۔ مگر اس سے لطف اندوز ہونا بالکل دوسری بات ہے۔‘‘

پامیلا ڈیٹن نے سی آئی اے کی کوشش کو ’’شیخی پر مبنی اور اشتعال انگریز‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’کیا آپ کے پاس کوئی اصل کام کرنے کو نہیں؟ یا آپ امریکہ مخالف کوئی کارروائی کروانا چاہتے ہیں؟‘‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ ٹوئیٹس ان لوگوں کے بارے میں برا تاثر پیش کرتی ہیں جو سی آئی اے کے لیے کام کرتے ہیں۔

’’یہ غیر پیشہ ورانہ ہیں اور اس ایجنسی کے مشن کے شایان شان نہیں اور یہ اس میں شامل سب افراد کی طرف سے کیے گئے سنجیدہ کام کی بے ادبی کرتی ہیں۔‘‘

ایک صارف کیٹ نوواک نے سی آئی اے کے اس قدام پر اپنی برہمی ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ اسے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دینا چاہیئے۔

2001 میں ایبٹ آباد میں ہونے والے آپریشن کی پہلی خبر ٹوئٹر کے ذریعے ہی پھیلی تھی اگرچہ یہ معلومات دینے والے ایک مقامی شخص صہیب اطہر کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے گھر کے قریب ہونے والی اس کارروائی میں کون ملوث تھا اور کسے ہلاک کیا گیا۔

انہوں نے 2011 میں پوسٹ کیا تھا کہ ’’ایبٹ آباد کے اوپر رات ایک بجے ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں (جو ایک غیر معمولی بات ہے)۔‘‘

انہوں نے اپنی ٹوئیٹس میں کھڑکیاں لرزانے والے دھماکے کی آواز کا ذکر کیا اور اس کی ممکنہ وجوہات پر بات کی۔ اس واقعے کے چند گھنٹوں بعد صدر اوباما نے ایک اعلان کے ذریعے بتایا تھا کہ اس واقعے میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

صہیب اطہر نے بعد میں لکھا کہ ’’اوہو، میں اب وہ بندہ ہوں جس نے بغیر جانے اسامہ کے خلاف کارروائی کی لائیو خبریں دیں۔‘‘

پیر کو صہیب اطہر نے سی آئی کی ٹوئیٹس پر تقید کرتے ہوئے لکھا کہ وہ بنیادی طور پر سب کو ’’بن لادن کے موت پر مبارکباد‘‘ دے رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG