رسائی کے لنکس

لاہور: ہولی منانے کے معاملے پر پنجاب یونیورسٹی میں تنازع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبے لاہور کی جامعہ پنجاب میں ہولی منانے کے معاملے پر دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تنازع سامنے آیا ہے جس کے بعد انتظامیہ نے بعض طلبہ کے خلاف کارروائی بھی کی ہے ۔

پنجاب یونیورسٹی میں پیر کو طلبہ تنظیم ہندو کونسل نے ہولی کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔ ہندو طلبہ کا الزام ہے کہ مشتعل طلبہ نے اُن کی تقریب پر دھاوا بول دیا اور تشدد کیا۔

پنجاب یونیورسٹی کے طالبِ علم کھیت کمار کہتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے ہولی منانا چاہتے تھے۔ اجازت ملتے ہی انہیں دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کھیت کمار کا کہنا تھا کہ چیف سیکیورٹی آفیسر نے اُنہیں یونیورسٹی ہال میں ہولی منانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد طلبہ مختلف رنگوں سمیت جب جمع ہوئے تو بعض طلبہ نے اُن پر دھاوا بول دیا۔

کھیت کمار نے الزام لگایا کہ حملہ کرنے والے طلبہ کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے تھا جن میں سے بعض نے ہندو طلبہ پر تشدد بھی کیا اور ڈنڈوں اور پتھروں کا بھی استعمال ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ تصادم کے نتیجہ میں پانچ ہندو طلبہ زخمی اور سندھ سے تعلق رکھنے والے مسلمان طلبہ بھی زخمی ہوئے۔

کھیت کمار کے بقول واقعے کے بعد طلبہ وائس چانسلر آفس گئے جہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے طلبہ کو زدوکوب کیا اور سراپا احتجاج طلب کو منتشر کر دیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم عثمان کھٹانہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہندو طلبہ پر مبینہ تشدد کے واقعے میں جمعیت کا کوئی طالبِ علم ملوث نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں کبھی بھی ہولی کا تہوار نہیں منایا گیا۔ ہندو طلبہ کو ہولی منانے کے لیے ایک مخصوص جگہ دی گئی تھی۔ ہندو طلبہ کا جھگڑا جامعہ کے سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ہوا، لیکن الزام جمعیت پر لگایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جامعہ پنجاب میں کرکٹ میچ کے دوران دو گروپوں پشتون کونسل اور پنجابی کونسل کے طلبہ کے جھگڑے کے باعث چھ طلبہ زخمی ہو گئے تھے۔

جامعہ پنجاب کے ترجمان خرم شہزاد بتاتے ہیں کہ واقعے میں کوئی بھی ہندو طالب علم زخمی نہیں ہوا جب کہ وائس چانسلر نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جامعہ پنجاب میں بیس ہندو طلبہ مختلف شعبوں میں زیرِ تعلیم ہیں۔ لاء کالج میں ہندو طلبہ اور دیگر طلبہ میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہندو طلبہ کو لا کالج کے لان میں ہولی کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اگر تقریبات طے شدہ مقام پر منائی جاتیں تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔

خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے اندر جھگڑا کرنے پر انتظامیہ نے طلبہ کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی پنجاب یونیورسٹی میں مختلف طلبہ تنظیموں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG