رسائی کے لنکس

ماحولیاتی تبدیلی انسانی ذہن و جسم پر بھی اثرانداز ہو رہی ہے: ماہرین


لیز وان سسٹیرین
لیز وان سسٹیرین

لیز سسٹیرین کا کہنا تھا کہ شدید موسم، قدرتی آفات اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے تناظر میں انھوں نے پیش گوئی کی تھی کہ بے چینی میں اضافے، خوف و اضطراب حتیٰ کہ "خوراک کی کمیابی کے باعث تشدد کے پھوٹ پڑنے" کا خدشہ ہوگا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات نہ صرف کرہ ارض پر مرتب ہوتے ہیں بلکہ یہ انسانی دماغ پر بھی اثرانداز ہو کر مختلف نفسیاتی مسائل کی وجہ بن رہے ہیں۔

یہ بات ماحولیاتی تبدیلی کے نفسیاتی اثرات کی ایک جائزہ رپورٹ تیار کرنے والی شریک مصنفہ اور ماہر نفسیات لیز وان سسٹیرین نے بتائی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ شدید موسم، قدرتی آفات اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے تناظر میں انھوں نے پیش گوئی کی تھی کہ بے چینی میں اضافے، خوف و اضطراب حتیٰ کہ "خوراک کی کمیابی کے باعث تشدد کے پھوٹ پڑنے" کا خدشہ ہوگا۔

ان کے بقول گلوبل وارمنگ سے گھریلو تشدد، منشیات اور شراب نوشی میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہوا درجہ حرارت جرائم میں بھی اضافے کو تحریک دے سکتا ہے۔

لیز کا کہنا تھا کہ سیلاب یا آتشزدگیوں کی وجہ سے اپنا گھر بار کھو دینے والوں یا بگولوں کے باعث اپنے کھلیانوں سے محروم ہونے والوں کو اس ذہنی اذیت سے نکالنے والوں کو فی الوقت اس سنگینی کا ادراک نہیں ہے۔

"مستقبل میں مزید آفات کا خدشہ ہے جیسے کہ ہورکین اور جنگل کی آتشزدگیاں اور یہ اپنی جگہ ذہنی دباؤ کی ایک شکل ہے کہ مستقبل میں یہ سب کچھ ہو سکتا ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ طبی شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو آگے بڑھ کر دنیا کو اس بارے میں خبردار کرنا ہوگا اور یہ بتانا ہوگا کہ کیا اقدام کیے جانے چاہیئں۔

XS
SM
MD
LG