رسائی کے لنکس

امریکہ کی ’کوکین بلی‘؛ پالتو جانور کا منشیات ٹیسٹ کیوں کیا گیا؟


 فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

امریکہ کی ریاست اوہائیو میں ایک گاڑی کو روکا گیا جس میں ڈرائیور کے ساتھ ایک جنگلی بلی بھی سوار تھی۔

گاڑی رکنے کے بعد ڈرائیور کو تو پولیس نے حراست میں لے لیا لیکن اس میں موجود بلی چھلانگ لگا کر قریبی درخت پر چڑھ گئی۔ پولیس نے بلی کو قابو کرنے کے لیے مقامی اینیمل کنٹرول کے اہل کاروں سے رابطہ کیا۔

اوہائیو میں 40 پاؤنڈ یعنی 18 کلو زائد سے وزنی جانور گھر میں رکھنا قانونی طور پر ممنوع پر ہے۔ اس افریقی نسل کی جنگلی بلی کا وزن اس حد سے زیادہ تھا اور خدشہ تھا کہ یہ جانور خود کو یا کسی اور کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔

کوکین کا انکشاف

بلی کا وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہل کاروں کو اسے قابو کرنے میں مشکل پیش آئی۔ قابو کرنے کی کوشش کے دوران بلی کی ایک ٹانگ بھی ٹوٹ گئی۔

بالآخر بلی قابو میں آگئی اور اسے طبی امداد کے لیے حیوانات کے مرکز سنسناٹی اینمیل کیئر پہنچا دیا گیا۔ ایمری نامی اس بلی کے دیگر ٹیسٹس کے ساتھ منشیات کا ٹیسٹ بھی ہوا۔

جانوروں میں منشیات کا ٹیسٹ بظاہر عجیب معلوم ہوتا ہے لیکن سنسناٹی سینٹر میں ماضی میں بھی ایسے جنگلی جانور لائے گئے ہیں جن میں منشیات ستعمال کرنے کے شواہد مل چکے ہیں۔2022 میں اس مرکز میں ایک ایسا بندر بھی لایا گیا تھا جس کے ہاضمے کے نظام میں ایک نشہ آور دوا کا سراغ ملا تھا۔

سنسناٹی اینیمل کیئر کے اہل کار رے اینڈریسن کا کہنا ہےکہ ماضی کے تجربات کی وجہ سے جب بھی اس سینٹر میں کوئی جانور لایا جاتا ہے تو اس کا ڈرگ ٹیسٹ لازمی کیا جاتا ہے۔ ایمری کے ٹیسٹ کرنے پر اس کے جسم میں کوکین پائی گئی۔

ریچھ سے بلی تک

یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ایمری کو مقامی میڈیا میں ’کوکین بلی‘ کا نام دیا گیا اور سوشل میڈیا پر اس کے بارے میں دل چسپ تبصرے سامنے آنے لگے اور یہ خبر ٹرینڈ کرنے لگی۔

ان تبصروں کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ حال ہی میں ہالی وڈ کی ہارر کامیڈی فلم ریلیز ہوئی جس کی کہانی ایک ایسے ریچھ کے گرد گھومتی ہے جو 20 لاکھ ڈالر مالیت کی کوکین کے ساتھ مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔

’کوکین بیئر‘ کے نام سے ریلیز ہونے والی اس فلم کی کہانی حقیقی واقعات پر مبنی ہے اور سوشل میڈیا صارفین نے اسی کے نام کو سامنے رکھتے ہوئے ایمری کو ’کوکین‘بلی کا نام دیا۔

ایک سنجیدہ مسئلہ

سنسناٹی اینیمل کیئر کے اہل کار رے اینڈریسن کا کہنا ہے کہ ایمری کے مالک نے اسے سنسناٹی چڑیا گھر کے حوالے کردیا ہے۔

البتہ وہ اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ٹک ٹاک پر منفرد پالتو جانوروں کی ویڈیوز مقبول ہونے کی وجہ سے جنگلی بلیوں کو گھروں میں پالنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

ایمری کو اینیمل کیئر سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔
ایمری کو اینیمل کیئر سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔

یونیورسٹی آف ٹینیسی میں جانوروں کی طبی ماہر جولی شیلڈن کا کہنا ہے کہ عام گھریلو بلیوں کے مقابلے میں جنگلی بلی پالنا زیادہ مشکل اور ذمے داری کا کام ہے۔

ان کے مطابق جنگلی بلی کو متوازن غذا فراہم کرنا پڑتی ہے۔ یہ غذا عام پالتو بلیوں سے مختلف ہوتی ہے اور اس کے علاوہ انہیں خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

رے اینڈریسن کے مطابق سنسناٹی اینیمل کیئر سینٹر میں ہر سال لگ بھگ آٹھ ہزار جانور لائے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق جنگلی بلیوں کو پالنے پر آنے والے اخراجات کے مقابلے میں انتہائی کم خرچ کرکے مقامی اینیمل شیلٹرز سے بہت اچھی بلیاں اور دیگر پالتو جانور حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

رے اینڈریسن کا کہنا ہے کہ جانوروں میں کسی خاص ردعمل کو دیکھ کر بھی ان میں منشیات کے استعمال کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایمری کے معاملے میں تاحال یہ واضح نہیں کہ کوکین اسے نے خود نگلی یا سونگھی، یا آس پاس کے ماحول سے اس کے جسم میں داخل ہوئی۔

XS
SM
MD
LG