رسائی کے لنکس

کم درجہ ِحرارت میں نزلہ زکام بڑھنے کا ’مفروضہ‘ درست: تحقیق


اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ کم درجہ ِحرارت میں نزلہ زکام پھیلانے والے وائرس زیادہ مستعدی سے کام کرتے اور بہت تیزی سے بڑھتے ہیں، جس کی وجہ سے انسان نزلہ زکام میں بآسانی مبتلا ہو سکتا ہے

ایک زمانے سے یہ سوال اٹھایا جاتا رہا ہے کہ آیا سردی کے موسم اور نزلہ زکام کے درمیان کوئی ربط ہے؟ کیا نزلہ زکام سردی کے موسم کی وجہ سے ہوتا ہے؟ تاحال، اس کی کوئی ٹھوس اور سائنسی توجیہہ سامنے نہیں آسکی تھی۔

مگر اب اس ’مفروضے‘ کو ایک نئی تحقیق نے درست ثابت کر دیا ہے۔

اس مقصد سے ییل یونیورسٹی منسلک سائنسدانوں نے ایک تحقیق شائع کی جو بنیادی طور پر چوہوں پر کی گئی تھی۔

اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ کم درجہ ِحرارت سے انسان کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے اور ’رائنو وائرس‘ جو انسان میں زکام پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے، بہت تیزی سے بڑھ سکتا ہے جس کے باعث طبعیت ناساز ہو سکتی ہے۔

1960ء میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ’رائنو وائرس‘ 33 ڈگری سینٹی گریڈ پر انسان کے جسم کے اوسط درجہ ِحرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

یہ نئی تحقیق ’نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کے طبی جریدے میں شائع کی گئی۔

اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ کم درجہ ِحرارت میں نزلہ زکام پھیلانے والے وائرس زیادہ مستعدی سے کام کرتے اور بہت تیزی سے بڑھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان نزلہ زکام میں بآسانی مبتلا ہو سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG