رسائی کے لنکس

کولوراڈو: 12 فلم بینوں کے قاتل کو بارہ بار عمر قید کی سزا


سنیما ہال
سنیما ہال

جج کے الفاظ میں، ’عدالت چاہتی ہے کہ قاتل پھر کبھی آزاد معاشرے میں قدم نہ رکھے۔ کسی مقدمے میں اگر کسی کو زیادہ سے زیادہ سزا ہوسکتی ہے، تو یہ وہی مقدمہ ہے‘

امریکہ کی مغربی ریاست کولوراڈو میں ایک جج نے مووی تھیٹر میں گولیاں چلانے والے مسلح شخص، جیمس ہومز کو 12 بار عمر قید کی سزا سنائی ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ اُنھیں 3318 برس کی قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔ ہومز نے تین برس قبل ڈینور کے قریب ایک تھیٹر میں فلم بینوں پر مہلک ترین حملہ کیا تھا۔

ہلاک و زخمی ہونےوالوں کے اہل خانہ نے اُس وقت تالیاں بجائیں جب بدھ کے روز اَراپاہو کاؤنٹی کی ضلعی عدالت کے جج، کارلوس سیمئور نے یہ فیصلہ سنایا۔

جج کے الفاظ میں، ’عدالت چاہتی ہے کہ قاتل پھر کبھی آزاد معاشرے میں قدم نہ رکھے۔ کسی مقدمے میں اگر کسی کو زیادہ سے زیادہ سزا ہوسکتی ہے، تو یہ وہی مقدمہ ہے‘۔

سیمئور نے ہومز کے لیے یہ احکامات دیے کہ وہ بغیر ضمانت کے 12 بار قید کی سزا کاٹے، ہلاک شدہ ہر فرد کےقتل پر ایک بار عمر قید کے تناسب سے۔ اُن پر 12 جولائی 2012ء میں کھچا کھچ بھرے سنیما ہال میں فائرنگ کرکے قتل کا الزام ثابت ہوچکا ہے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ قتل کے ارادے پر وہ 70 سزاؤں کے حقدار پائے گئے، جس پر ہومز کو مزید 3312 برس کی سزا کاٹنی ہوگی، جب کہ آتشیں مواد رکھنے کے الزام پر مزید چھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

گذشتہ ماہ، ایک جیوری نے ہومز کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے 27 برس کے اِن سابق نیورو سائنس گرجوئیٹ پر جولائی 2012ء میں مضافاتی علاقے میں واقع ایک تھیٹر میں گولیاں چلانے کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔ ہومز نے اُس وقت گولیاں چلائیں جب لوگ بیٹمن کی فلم، ’دِی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس شہادتوں میں بتایا گیا کہ رات گئے کے شو کے لیے، ہومز نے ٹکٹ خریدا اور وہ پہلی صف میں بیٹھا۔ بیس منٹ تک فلم کا پریمئر دیکھنے کے بعد، وہ تھیٹر سے باہر چلا گیا اور پھر سنیما میں داخل ہوا۔ اب وہ سیاہ رنگ کے کپڑوں میں ملبوس تھا۔ آتے ہی، اُس نے گیس کے دو کنستر فلم بینوں کی جانب پھینکے، پھر 12 گیج کی شوٹ گن، حملے میں استعمال ہونے والی ایک نیم خودکار رائفل اور پوائنٹ 40 کلیبر کے ہینڈگن سے فائر کھولا۔ پولیس کے مطابق، ہومس نے 76 گولیاں چلائیں۔

چار ماہ کے مقدمے کی کارروائی کے دوران، عدالت کی جانب سے تعینات کردہ دو سائکیاٹرسٹ نے اپنی شہادتوں میں بتایا کہ ہومز کا دماغی توازن درست نہیں، جب کہ قتل کی منصوبہ بندی کے وقت وہ صحیح الدماغ تھا۔

وکیل صفائی کے مطابق، ہومز نفسیاتی عارضے میں مبتلہ تھا، جس کے باعث اُسے قانونی شکنجے میں نہیں لایا جاسکتا۔

تاہم، جیوری نے دماغی عارضے کی دلیل مسترد کرتے ہوئے، 16 جولائی کو 165 الزامات میں ہومز کو قصوروار ٹھہرایا۔ اس سے قبل، اسی ماہ، اُنھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس سے قبل جیوری موت کی سزا کے اتفاق رائے سے تعین میں ناکام رہا۔۔

XS
SM
MD
LG