رسائی کے لنکس

افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف عالمی فتویٰ جاری کرنے کی تیاریاں


انڈونیشیا کے نائب صدر یوسف کلا افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ہمراہ افغانستان امن کانفرنس میں۔ فائل فوٹو
انڈونیشیا کے نائب صدر یوسف کلا افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ہمراہ افغانستان امن کانفرنس میں۔ فائل فوٹو

انڈونیشیا کی حکومت نے افغانستان، پاکستان اور انڈونیشیا کے منتخب علماء کی ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا اہتمام کیا ہے جس میں افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ایک متفقہ فتویٰ جاری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

تاہم بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق مائیکل اوہین لین نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ وہ خود ایسی کچھ ملاقاتوں کا حصہ رہے ہیں اور اُن کے خیال میں اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔ اس سلسلے میں اُنہوں نے بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے منعقدہ دوہا مزاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اور اسی طرح کی متعدد کوششوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشت گرد اسلامی اقدار کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ اُن کے اس اقدام کے جواب میں اسلام کی اچھی اقدار کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ تمام کوششیں عمومی طور پر طالبان اور القائدہ جیسے گروپوں کو دہشت گردی سے ترک کرنے پر آمادہ کرنے میں ناکام ثابت ہوئیں۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ انڈونیشیا جیسے مسلم اکثرتی ملک کی طرف سے ایک اور کوشش کرنے میں کوئی مذائقہ نہیں ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک چھوٹی سی کوشش ہے اور اُمید کرنی چاہئیے کہ اس سے ممکنہ طور پر کچھ نہ کچھ مدد مل سکے گی۔

اس سال جنوری میں پاکستان کے متعدد علماء نے ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ہونے والے خود کش حملے اسلام میں جائز نہیں ہیں اور اُن کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پاکستانی علماء کے اس اقدام پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سمیت دنیا بھر میں ہونے والے خود کش حملے اسلامی روح کے منافی ہیں اور وہ اس فتوے کو پاکستان تک محدود کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔

تاہم انڈونیشیا کے نائب صدر یوسف کلا نے منگل کے روز کہا کہ اس سلسلے میں 15 سے 19 مارچ تک انڈونیشیا کے جزیرے مغربی جاوا کے شہر بوگور میں ایک علماء کانفرنس منعقد ہو گی جس میں افغانستان، پاکستان اور انڈونیشیا سے پندرہ پندرہ علماء کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس کانفرنس کے نتیجے میں افغانستان میں دہشت گردی کو حرام قرار دینے سے متعلق ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا جا سکے گا جس سے افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں مدد ملے گی۔

اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا کے نائب صدر کلا نے وزیر خارجہ ریتنو مارسوڈی کے ہمراہ انڈونیشیا کی علماء کونسل سے ملاقات کی ہے اور علماء کانفرنس کے انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔

ان دونوں راہنماؤں نے پچھلے ہفتے کابل کا دورہ کیا تھا جہاں انڈونیشیا کے نائب صدر کلا نے کابل امن کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی تھی۔

XS
SM
MD
LG