رسائی کے لنکس

امریکہ: آمریت کا شکار ملکوں کے عوام تک انٹرنیٹ رسائی کے لیے فنڈز کا مطالبہ


ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے رکن کانگرس مائیکل مک کول ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے رکن کانگرس مائیکل مک کول ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

امریکی کانگرس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹک ممبران کے ایک گروپ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ ایران اور چین جیسی آمرانہ حکومتوں تلے دبے ہوئے عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی میں مدد کے لیے مختص کیے گئے دو کروڑ ڈالر کے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائے۔

کانگریس نے پہلے ہی سے دنیا بھر میں عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے مالی امدادی رقم کی منظوری دے رکھی ہے۔

ریاست ٹیکساس کے ری پبلکن کانگریس مین مائیکل مکال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس پروگرام کے تحت 'اوپن ٹیکنالوجی فنڈ' نامی تنظیم جو فنڈز فراہم کرتی ہے وہ آمرانہ ملکوں کے پسے ہوئے عوام کے لیے زندگی کی امید سے کم نہیں۔

مکال نے جو ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سینئر ترین ری پبلکن ممبر ہیں کہا کہ بدقسمتی سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ پروگرام اب ختم ہونے کو ہے۔

سینیٹ میں نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ ممبر رابرٹ منینڈیز نے، جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن ہیں، اس پروگرام کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے مختص کی گئی امدادی رقم کا روکنا، چین اور ایران جیسی حکومتوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔

قانون ساز اداروں کے اراکین نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں قائم اوپن ٹیکنالوجی فنڈ تنظیم کی رہنما لارا کننگھم کے اس الزام کے بعد کیا ہے کہ امریکی حکومت کا ادارہ 'یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا' اور اس کے رہنما مائیکل پیک ان کی تنظیم کو رقوم کی فراہمی روک کر اس بات پر مجبور کر رہے ہیں کہ انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی کے 49 پروگرام بند کردیے جائیں۔

اوپن ٹیکنالوجی فنڈ اس وقت انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی کے 60 پروگرام چلا رہی ہے، جن کے ذریعے دنیا کے 200 ممالک میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے علمبرداروں کی حمایت کی جاتی ہے۔

کننگھم کے الزام کے جواب میں 'یو ایس اے جی ایم کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو ایک بیان میں بتایا کہ انٹرنیٹ کی آزادی اور صحافیوں اور معاشرے کے سرگرم افراد کی حفاظت اس کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ تاہم یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے فنڈز کی فراہمی کے متعلق کچھ کہنے سے گریز کیا۔

یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ او ٹی ایف یعنی اوپن ٹیکنالوجی فنڈ سیکیورٹی کے حوالے سے کئی جگہوں پر ناکام رہا ہے جس کے باعث اس کے مشن اور انٹرنیٹ کی آزادی کو آگے بڑھانے والوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا۔

یاد رہے کہ او ٹی ایف اور وائس آف امریکہ حکومتی مالی امداد سے چلنے والے ان کئی اداروں میں شامل ہیں جو یو ایس اے جی ایم کے رہنما مائیکل پیک کی سربراہی میں کام کرتے ہیں۔ انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصب کے لیے نامزد کیا تھا اور انہوں نے جون میں کانگریس کی منظوری کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔

یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے زیر انتظام تمام تنظیموں کی سیکیورٹی ناکامیوں کی جانچ پڑتال کرے گا۔ تاہم ادارے نے ان ناکامیوں کو کھل کر بیان نہیں کیا اور ابھی یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کو کیسے دور کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG