رسائی کے لنکس

”مجوزہ آئینی اصلاحات پراختلافات جلد طے پا جانے کی توقع“


”مجوزہ آئینی اصلاحات پراختلافات جلد طے پا جانے کی توقع“
”مجوزہ آئینی اصلاحات پراختلافات جلد طے پا جانے کی توقع“

اراکین پارلیمان اور قانونی ماہرین نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ آئینی اصلاحات پر مبنی مجوزہ اٹھارویں ترمیم میں ججوں کی تعیناتی کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اورصوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی پر حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے تحفظات آئندہ ہفتے کے اوائل میں دور کر لیے جائیں گے ۔

تاہم حز ب اختلاف کی ایک اور جماعت، مسلم لیگ (ق) کے سینیئر رہنماء اور سابق وزیرقانون خالد رانجھا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کے اُس موقف سے اختلاف کیا کہ ججوں کے تعیناتی کے لیے مجوزہ عدالتی کمیشن میں وزیر قانون کو حصہ نہیں ہونا چاہئیے۔

ُٓاُنھوں نے کہا کہ آئین میں اصلاحات کے دوران کسی وزیر بالخصوص موجودہ وزیرقانون کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ وہ اُس کمیشن کا حصہ نہ ہوں تو اس سے اُن کے بقول شکوک شبہات جنم لیتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے گذشتہ روز وزیراعظم کو یہ تجویز بھی دی تھی کہ ججوں کی تعیناتی کے طریقہ کار پر اُنھیں چیف جسٹس سے مشاور ت کی ضرورت ہے تاہم خالد رانجھا کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو قانون سازی کی مشاورت میں شامل نہیں ہونا چاہیئے کیوں کہ اُس کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔

صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرنے کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے تحفظات پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینیئر رہنماء سینیٹر زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ نواز شریف اُن کی جماعت کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ بدھ تک اس معاملے کو حل کر لیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا تھا کہ آئینی اصلاحات کی مجوزہ اٹھارویں ترمیم پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے اوراُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پرمشاورت جاری ہے اور جلد آئینی کمیٹی اپنا کام اتفاق رائے سے مکمل کر لے گی۔

پارلیمان کی ایک خصوصی کمیٹی جس میں مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں ، تقریباً ایک سال سے طویل مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے جس کا مقصد1973ء کے آئین میں فوجی حکمرانوں کے ادوار میں کی جانے والی متنازعہ ترامیم کو مجوزہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ختم کرنے کے لیے ایک متفقہ مسودے کی تیاری میں مصروف ہے اور بیشتر اصلاحات کو حتمی شکل دی گئی ہے جب کہ عدالتی کمیشن اور صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی پر اتفاق رائے کے بعد اس مسودے کو منظور ی کے لیے پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG