رسائی کے لنکس

انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مسلسل عالمی تعاون کی ضرورت ہے: بھارتی وزیرِ اعظم کا بیان


بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ
بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ


وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے پوری دنیا میں انتہا پسند نظریات کے فروغ سے لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اوراِس سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لیے مسلسل عالمی تعاون پر زور دیا ہے۔

اُنھوں نےیہ بات نئی دہلی میں دولتِ مشترکہ کے اسپکیروں اور پرائزائڈنگ افسروں کی بیسویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند نظریات کے فروغ نے ہر جگہ مہذب سماج کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے۔

من موہن سنگھ کے الفاظ میں ایسے نظریات کے لوگ ڈرا دھمکا کر یادداشت کے ذریعے اور عدمِ رواداری کے دیگر طریقوں سے جمہوریت کے اصولوں اور نمائندگی کی سیاست کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔ دولتِ مشترکہ کے ملکوں کی کانفرنس میں پاکستان سمیت 42ملکوں کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور پریزائڈنگ افسران شرکت کر رہے ہیں۔

من موہن سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ہمیں ایسے طریقے اور ذرائع اختیار کرنے چاہئیں جِن سے جمہوری بنیادوں کو نقصان پہنچائے بغیر انتہا پسند نظریات کو ختم کیا جاسکے۔

اِس کانفرنس میں بھارتی پارلیمنٹ کی اسپیکر اور برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کی ڈپٹی اسپیکر کے علاوہ متعدد وزرا نے شرکت کی۔

یہ تیسرا موقع ہے جب بھارتی پارلیمنٹ ایسی کانگرنس کی میزبانی کر رہی ہے۔ إِس سے قبل1971ء اور 1986ء میں یہ کانفرنس نئی دہلی میں منعقد ہوچکی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG