رسائی کے لنکس

کرونا ایک لاکھ امریکیوں کی جان لے سکتا ہے: ماہرین کا انتباہ


کرونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے نیویارک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران شہر کے وسطی علاقے مین ہیٹن کی سڑکیں سنسان ہیں۔ (فائل فوٹو)
کرونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے نیویارک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران شہر کے وسطی علاقے مین ہیٹن کی سڑکیں سنسان ہیں۔ (فائل فوٹو)

متعدی امراض کے کنٹرول اور انسداد کے نگران ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے اتوار کے روز کہا ہے کہ کرونا سے ایک لاکھ سے زیادہ امریکی ہلاک ہو سکتے ہیں، جو موجودہ تعداد کا 50 گنا ہے۔

ڈاکٹر فاوچی نے نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ عالمی وبائی مرض کرونا وائرس ایک لاکھ سے زیادہ امریکیوں کی جان لے سکتا ہے۔ یہ اندازہ مختلف ماڈلز کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک سرکاری طور پر ایک لاکھ 24 ہزار متاثرین کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو ہزار ایک سو ہے۔ جس میں تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، اسے تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پہلے ایک ہزار افراد ایک ماہ کے دوران ہلاک ہوئے، جب کہ بقیہ ایک ہزار دو دن میں ہلاک ہوئے ہیں۔

کرونا کے خلاف قائم ٹاسک فورس کے سربراہ اور نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ وہ اس مرض کے پھیلاؤ کے بارے میں جلد ہی سرکاری ڈیٹا جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک لاکھوں افراد کے ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور ان میں سے دس فی صد کے نتیجے مثبت آئے ہیں۔

دوسری طرف ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ امریکہ کساد بازاری کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ تاہم امریکی وزیر خزانہ منوچن نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد امریکی معیشت تیزی سے بحال ہونے کی اہلیت رکھتی ہے۔

XS
SM
MD
LG