رسائی کے لنکس

بھارت: کرونا کیسز میں کمی لیکن فروری تک آدھی آبادی متاثر ہونے کا خدشہ


حیدرآباد بھارت میں ایک مرکز صحت کے باہر لوگوں کا کرونا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو)
حیدرآباد بھارت میں ایک مرکز صحت کے باہر لوگوں کا کرونا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا کیسز میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ گزشتہ تین مہینوں میں پہلی بار 50 ہزار سے کم افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ اموات کی تعداد میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 46,791 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 584 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ بھارت میں مجموعی کیسز کی تعداد تقریباً 76 لاکھ ہے اور اب تک ایک لاکھ پندرہ ہزار 197 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا کی وبا ستمبر کے وسط میں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی لیکن اب کیسز میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔

اسی دوران حکومت کے مقرر کردہ سائنس دانوں کی ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ موسمِ سرما اور آنے والے تہواروں کے سیزن میں اگر لوگوں نے احتیاط نہ برتی تو ایک ماہ میں کرونا کے مثبت کیسز میں 26 لاکھ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین کی اس کمیٹی نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ آئندہ سال فروری تک ملک کی نصف آبادی کرونا وبا سے متاثر ہو سکتی ہے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دو تین مہینے بہت مشکل ہو سکتے ہیں۔ کیوں کہ تہواورں کا موسم ہے۔ لوگ باہر ایک دوسرے سے ملیں گے اور رش میں اضافہ ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر لوگوں نے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھا اور ماسک کا استعمال نہیں کیا تو کیسز میں اضافے کا خطرہ ہے۔

کرونا بحران کے بھارتی معیشت پر برے اثرات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:04 0:00

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سردی کا موسم ہے اور اس موسم میں سانس سے متعلق بیماریوں میں بالخصوص اضافہ ہو جاتا ہے جب کہ اس موسم میں آلودگی بھی بڑھ جاتی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی کی وجہ سے لوگوں کے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں جو لامحالہ کرونا کے کیسز میں اضافے کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

ڈاکٹر گلیریا نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ رواں سال تہواروں میں رش می جانے سے گریز کی کوشش کریں کیوںکہ دوسرے ملکوں میں دیکھا گیا ہے کہ رش کی وجہ سے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک سینئر تجزیہ کار رئیس احمد لالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کرونا کے کیسز میں کمی آئی ہے لیکن اس سے ہمیں خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ ہم نے دیکھا کہ دوسرے کئی ملکوں میں وبا کی دوسری لہر آئی ہوئی ہے۔ لہٰذا بھارت میں بھی اس کا خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ خود حکومت کی کمیٹی بتا رہی ہے کہ ہمارے یہاں کمیونٹی کی سطح پر کرونا وبا پھیل چکی ہے۔ آگے آنے والے دنوں میں 70 فی صد لوگ اس وبا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتِ حال کے برعکس حکومت نے تہواروں میں بہت زیادہ چھوٹ دے دی ہے۔ بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کووڈ۔19 کی رہنما ہدایات کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اب بھی پچاس ہزار کیسز یومیہ ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ ایسے میں اگر حکومت اسی طرح چھوٹ دیتی رہی تو ظاہر ہے کہ آنے والے دنوں میں صورت حال بہت سنگین بھی ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت بہار اسمبلی کے لیے انتخابات کی مہم چل رہی ہے۔ سات نومبر کو آخری مرحلے کی پولنگ ہے۔ وہاں انتخابی جلسوں میں کرونا ہدایات کی خلاف ورزیوں کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا کی وبا پھوٹنے کے ابتدائی مرحلے میں ہی لاک ڈاون کے نفاذ اور ماسک کے استعمال کی وجہ سے کیسز میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کرونا ویکسین کی منظم سپلائی کے سلسلے میں بھی کام کر رہا ہے۔ ویکسین کی تیاری زوروں پر ہے اور کئی تجربات حتمی مرحلے میں ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG