رسائی کے لنکس

بھارت کرونا سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں کرونا وائرس کی صورت حال دن بہ دن تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے حتیٰ کہ اس نے برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور متاثرہ ملکوں کی فہرست میں وہ امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

بھارت کی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 90 ہزار 802 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

بھارت میں کرونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 42 لاکھ چار ہزار 614 ہو گئی ہے۔ پیر کو مزید ایک ہزار 16 اموات کے بعد عالمی وبا سے بھارت میں ہلاکتوں کی کل تعداد 71 ہزار 642 تک پہنچ گئی ہے۔

سرکاری ادارے 'انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ' کے مطابق اب تک ملک میں تقریباً پانچ کروڑ افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اب چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں بھی پھیلتا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت نے معیشت کی گاڑی کو پٹری پر لانے کے لیے جس طرح بتدریج پابندیاں اٹھائی ہیں اسی طرح کرونا کیسز میں بھی بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

کرونا بحران: بھارتیوں کا عاملوں اور نجومیوں سے رجوع
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:39 0:00

بھارت میں کرونا کیسز میں ریکارڈ اضافہ ایسے وقت ہوا ہے جب حکومت نے پانچ ماہ کے بعد احتیاطی اقدامات کے ساتھ پورے ملک میں میٹرو ریل سروس پیر کو بحال کر دی ہے۔

کرونا کیسز اور حکومت کے اقدامات پر نظر رکھنے والے سینئر صحافی و تجزیہ کار رئیس احمد لالی کا کہنا ہے کہ حکومت کرونا پر قابو پانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے بغیر تیاری کے پورے ملک میں لاک ڈاون نافذ کیا اور اب پابندیاں اٹھانے کے فیصلے بھی عجلت میں کیے جا رہے ہیں۔

اُن کے بقول، "ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے اقدامات سیاسی ہیں۔ حکومت نے جتنے بھی دعوے کیے تھے سب غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ جب کیسز کم آرہے تھے تو دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہمارا ملک بہت بڑا ہے اور اب جب کہ کیسز اتنے زیادہ آ رہے ہیں تو اسے ان دعوؤں کا جواب دینا ہو گا۔"

رئیس احمد لالی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہی ملکی معیشت پر برا اثر پڑا اور اب جو بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں ان سے معیشت بحال نہیں ہوپا رہی۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کی جو صورت سامنے آئی ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حالات بہت خراب ہیں اور بھارت کے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی سمیت بہت سے علاقوں میں کرونا وائرس کی دوسری لہر ہے۔ احتیاطی اقدامات سے لوگ بیزار ہو چکے ہیں اور وہ اب بغیر ماسک کے گھومتے نظر آتے ہیں جو کیسز میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔

ڈاکٹر گلیریا کے بقول چوں کہ بھارت کی آبادی زیادہ ہے اس لیے کیسز کی تعداد بھی زیادہ ہے لیکن فی دس لاکھ کے حساب سے جو تعداد ہے وہ زیادہ نہیں ہے۔

ماہرین اس اندیشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ اگر کرونا کے بڑھنے کی یہی رفتار رہی تو بھارت جلد ہی امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ کر متاثرہ ملکوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ جائے گا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG