نیٹو کے 4 فوجیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق
افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے چار فوجیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جو حال ہی میں افغانستان پہنچے تھے جب کہ فلو جیسی علامات ظاہر ہونے پر 30 سے زائد اہلکاروں کو قرنطینہ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
افغانستان میں نیٹو کے ریزولیوٹ مشن نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا سے متاثر فوجیوں سے متعلق معلومات فی الحال ظاہر نہیں کی جا رہیں۔
ریزلیوٹ مشن کا مزید کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے تحت تقریباً 1500 فوجیوں اور سول اہلکاروں کو قرنطینہ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حال ہی میں پہلی بار افغانستان پہنچے تھے یا وہ اپنی چھٹیوں سے واپس آئے تھے۔
مشن کا مزید کہنا ہے کہ قرنطینہ میں رکھے گئے اہلکاروں میں سے 38 فوجیوں کو اس وقت الگ کر دیا گیا تھا جب ان میں فلو جیسی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئی تھیں، جو کرونا وائرس کے مریضوں میں بھی عام طور پر دیکھی جارہی ہیں۔
ادھر افغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر نے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں تشدد جاری رہتا ہے تو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔
- By علی فرقان
کرونا وائرس کے اثرات: مسلم لیگ (ن) کا اجلاس طلب
پاکستان میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کرونا وائرس کے باعث ملک کو درپیش مسائل پر غور کے لیے پارٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔
اجلاس میں پارٹی کی تمام قومی، صوبائی اسمبلی، سینیٹ اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین سے ملک میں کرونا وبا کی وجہ سے ملک کو درپیش صورتِ حال پر مشاورت کی جائے گی۔
مسلم لیگ کے رہنما احسن اقبال کے مطابق مذکورہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہو گا۔
کرونا وائرس: وبا کے دور میں صحافی کیسے کام کر رہے ہیں؟
ایک ایسے وقت میں کہ جب زیادہ تر لوگ گھروں سے ہی دفتری کام کرنے پر مجبور ہیں۔ بہت سے افراد ایسے پیشوں سے بھی منسلک ہیں جو کچھ عرصہ پہلے تک گھر سے کام کرنے کا تصور نہیں کر سکتے تھے۔ لیکن کرونا وائرس نے شہروں اور ملکوں کی حالت کچھ ایسے بدلی ہے کہ میڈیا اور صحافت سے جڑے افراد بھی پہلی بار دفتروں اور فیلڈ سے دور رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سلمانی قاضی بھی ایک ایسے ہی صحافی ہیں جو گزشتہ 22 سال سے کیمرے کی آنکھ سے دنیا کو دیکھ بھی رہے ہیں اور لوگوں کو بھی دکھا رہے ہیں۔ کام کرنے کا پورا ماحول بدلنے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ افغان جنگ سے لے کر دہشت گردی اور بم دھماکوں میں مرنے والوں تک انہوں نے بے شمار کہانیاں اپنے کیمرے سے فلم بند کیں۔ لیکن موجودہ صورتِ حال کا موازنہ کسی اور منظر سے نہیں کیا جا سکتا۔
سلمان قاضی کے بقول جو ماحول اس وقت ہے، ایسا ماحول کبھی نہیں دیکھا۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ رپورٹر ہو یا کیمرہ مین، ان کے لیے اب بھی اُن جگہوں پر جانا ناگزیر ہے جہاں کوئی دوسرا شخص نہیں جانا چاہتا۔
سلمان قاضی کا کہنا تھا کہ ایسی صورتِ حال میں صحافیوں کی صحت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول جب سے ایک میڈیا ادارے میں کرونا وائرس سے ایک صحافی کے متاثر ہونے کا واقعہ ہوا ہے، تب سے میڈیا ہاؤسز نے اپنے کام کے اوقات بھی بدلے ہیں اور زیادہ لوگوں کو چھٹی دینے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
سلمان قاضی نے کہا کہ آج بھی شاید ہی کوئی کیمرہ مین ایسا ملے جو کام سے انکار کرے گا۔ اس کی ایک وجہ جہاں ان کے سخت حالات میں کام کرنے کے سابقہ تجربات ہیں، وہیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے کا ڈر بھی ہے۔
نیویارک کے شہریوں کو قرنطینہ میں رہنے کا حکم
امریکہ کا شہر نیویارک کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اس وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد 14 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکام نے نیویارک کے مکینوں کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے قائم ٹاسک فورس کے رکن ڈیبورا برکس نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ نیویارک کا ہر شہری خود کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھے۔
ڈیبورا برکس نے مزید کہا کہ نیویارک میں کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد یہ اقدام کیا جا رہا ہے۔
کرونا وائرس سے نیویارک میں اب تک 131 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2200 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 525 کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔