- By علی عمران
کرونا بحران میں 'غلط اطلاعات کی وبا' پر کنٹرول ضروری ہے
اقوام متحدہ نے ایک نئے پروگرام کا اعلان کیا ہے جس کے تحت کوویڈ 19 کے متعلق مصدقہ اطلاعات فراہم کی جائیں گی تا کہ اس موذی مرض کے ساتھ ساتھ "غلط اطلاعات کی وبا" سے بھی مقابلہ کیا جا سکے۔
اس نئے منصوبہ کا نام ویریفائیڈ یعنی مصدقہ رکھا گیا ہے اور اس کے ذریعے دنیا کی مختلف زبانوں میں کرونا وائرس اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کے متعلق تصدیق شدہ اور سائنسی حقائق پر مبنی اطلاعات سے دنیا کو باخبر رکھا جائے گا۔
اس نے پروگرام کا آغاز ایسے وقت میں ہوا ہے جب دنیا کے مختلف حصوں میں خدشوں اور سازشی مفروضوں کی بھرمار نے نہ صرف صحت عامہ کے اہل کاروں اور طبی ماہرین کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں بلکہ حکومتوں کے لئے بھی کوویڈ 19 سے نمٹنے کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر دی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر ایک وسیع زاویے سے نظر ڈالی جائے تو غلط اطلاعات کے پھیلاؤ میں تین طرح کے کردار سامنے آتے ہیں۔ اول وہ لوگ جو محض کہی سنی باتوں پر یقین رکھتے ہوئے افواہیں پھیلاتے ہیں۔ دوسرا وہ لوگ جو عوام میں بے چینی کی کیفیت سے فائدہ اٹھا کر سازشی مفروضوں کو ہوا دیتے ہیں۔ تیسرا کچھ سیاسی جماعتوں سمیت ایسی تنظیمیں اور رہنما، جو اپنے مخالفین سے مقابلے کی خاطر ہر چیلنج کو اپنے بیانیے میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی رسائی سے ان غلط اطلاعات اور پراپیگنڈے کو تیزی سے پھیلایا جاتا ہے۔
- By علی عمران
برازیل میں 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ سے زیادہ اموات
برازیل میں اتوار کو کرونا وائرس سے 703 اور امریکہ میں 617 اموات رپورٹ ہوئیں۔ اس طرح کئی ہفتوں کے بعد پہلی بار کسی ملک میں امریکہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ برازیل مریضوں کی تعداد میں بھی امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق پیر کو دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 55 لاکھ 50 ہزار اور اموات کی تعداد 3 لاکھ 47 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ امریکہ میں کیسز 17 لاکھ سے بڑھ گئے جب کہ اموات لگ بھگ ایک لاکھ تھیں۔
24 گھنٹوں کے دوران برازیل میں 386، میکسیکو میں 215، بھارت میں 148، برطانیہ میں 121 اور کینیڈا میں 114 مریض چل بسے۔ روس، اٹلی اور ایکویڈور میں 90 سے زیادہ اموات ہوئیں۔ اتوار کو چھٹی کی وجہ سے پیر کو رپورٹنگ کم ہوتی ہے اس لیے خدشہ ہے کہ کیسز اور اموات کی تعداد بعد میں بڑھے گی۔
امریکہ میں پیر کی شام تک 400 سے زیادہ ہلاکتوں کا علم ہو چکا تھا جس کے بعد اموات کی تعداد 99 ہزار 700 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ملک میں کرونا وائرس کے ڈیڑھ کروڑ ٹیسٹ مکمل ہو گئے ہیں جن میں سے 17 لاکھ مثبت آئے ہیں۔
برازیل میں مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 70 ہزار، روس میں 3 لاکھ 53 ہزار، اسپین میں 2 لاکھ 82 ہزار، برطانیہ میں 2 لاکھ 61 ہزار اور اٹلی میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ان کے علاوہ جن ملکوں میں ایک لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں ان میں فرانس، جرمنی، ترکی، بھارت، ایران اور پرو شامل ہیں۔
بھارت میں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار اور اموات کی تعداد 4300 سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں اب تک 56 ہزار سے زیادہ کیسز کا پتا چل چکا ہے جب کہ 1167 اموات ہو چکی ہیں۔
امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ٹیسٹ روس میں ہوئے ہیں جن کی تعداد 89 لاکھ ہے۔ اسپین، برطانیہ، اٹلی، جرمنی اور بھارت میں بھی 30 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ ان کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر ہے جہاں 20 لاکھ ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں۔
دنیا بھر میں ساڑھے 23 لاکھ ہزار افراد کرونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ان میں امریکہ کے 4 لاکھ 60 ہزار، اسپین کے 2 لاکھ، جرمنی کے ایک لاکھ 60 ہزار، برازیل کے ڈیڑھ لاکھ، اٹلی کے ایک لاکھ 40 ہزار، ترکی کے ایک لاکھ 20 ہزار، روس کے ایک لاکھ 18 ہزار اور ایران کے ایک لاکھ 7 ہزار شہری شامل ہیں۔
کرونا وائرس کے زور میں کمی، ڈاکٹر بے روزگار ہونے لگے
کرونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں تباہ کاریاں اب بھی جاری ہیں اور اقتصادی معاشرتی زندگی کو اس نے درہم برہم کر رکھا ہے۔ اب بہت سے ممالک کئی مہینوں کے بعد لاک ڈاون میں نرمی کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو سنبھالا دیا جا سکے اور معمول کی زندگی کی طرف بڑھنے کا تجربہ کیا جا سکے۔ ان ملکوں میں امریکہ بھی شامل ہے جہاں دھیرے دھیرے ریاستوں کی بنیاد پر بندشوں کو کم کیا جا رہا ہے۔
تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ اس عالگیر وبا نے جن اقتصادی شعبوں کا گویا گلا گھونٹ دیا ہے، ان میں خود صحت کی صنعت بھی شامل ہے، جس کے کاندھوں پر اس بحران کے دوران انسانی زندگیوں کو بچانے کے ذمہ داری آن پڑی تھی۔
ماہرین کا تجزیہ ہے کہ صحت کی دیکھ بھال سے وابستہ کارکنوں کو بھی بہت بعد تک اس کے اقتصادی اثرات بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ صورت حال کچھ ایسی بن گئی ہے کہ بہت سے امریکی اب دوسری علامات کے لئے ایمرجنیسی روم میں جانے سے گریزاں ہیں۔
بہت سے ڈاکٹرز جو کوویڈ 19 کا علاج کر رہے تھے اور صحت کا بعض دوسرا عملہ بھی بیروزگاری کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسپتالوں میں عام مریضوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے۔
وائس آف امریکہ کی نامہ نگار کیرولین پریسٹی نے ایسے ہی ایک ڈاکٹر مائیک ویلسن کا تذکرہ کیا ہے جو نیویارک میں کوویڈ 19 کی وبا کے عروج پر مریضوں کے علاج کے لئے ٹیکساس سے نیویارک سٹی آ گئے تھے، لیکن جب شہر میں مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تو وہ نیویارک سٹی سے، جہاں وہ فیلڈ اسپتال میں دن رات کام کر رہے تھے، ٹیکساس واپس آئے، تو وہ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
ڈاکٹر ویلسن کہتے ہیں کہ اب مریضوں میں کمی ہو گئی ہے۔ لہذا انھیں اسٹاف کی ضرورت نہیں ہے اور ملک بھر میں نرسوں اور ڈاکٹروں کو فارغ کیا گیا ہے یا بغیر تنخواہ کے گھر بھیج دیا گیا ہے۔
بھارت میں کرونا کے 6535 نئے کیس رپورٹ
بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 6,535 مزید کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ بھارت میں کرونا وائرس کے مجموعی کیس 145380 ہو گئے ہیں۔
بھارت میں وائرس کے سبب اموات کی تعداد 4167 ہو گئی ہیں۔ بھارتی پولیس نے تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کے بڑے بیٹے سعید کے بینک اکاؤنٹ اور دیگر کاغذات ضبط کر لیے ہیں۔
دہلی پولیس کرونا کے پھیلاؤ میں تبلیغی جماعت کے کردار اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے۔
قبل ازیں پولیس نے مولانا سعد کے پانچ رفقا کے پاسپورٹ ضبط کر لیے تھے۔ ادھر چین نے بھارت میں پھنسے اپنے شہریوں کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے۔ ان شہریوں میں طلبہ، تاجر اور سیاح شامل ہیں۔