برازیل سے امریکہ مسافروں کی آمد پر پابندی
امریکہ میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی غرض سے برازیل سے مسافروں کی امریکہ آمد پر پابندی کا اطلاق کر دیا گیا ہے۔ یہ پابندی اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی طرف سے اعلان کردہ تاریخ سے دو روز قبل ہی عائد کر دی گئی ہے۔
حکام نے تاریخ میں تبدیلی کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق امریکہ آنے والے ایسے مسافروں پر ہو گا جو گزشتہ 14 روز کے دوران کسی بھی وقت برازیل میں موجود رہے ہوں۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی علامات دو سے 14 روز کے دوران کسی بھی وقت ظاہر ہو سکتی ہیں۔
برازیل کرونا وائرس کے متاثرین کے لحاظ سے ایک نیا مرکز بن چکا ہے اور امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے برازیل اب صرف امریکہ سے پیچھے ہے۔
برازیل کی وزارتِ صحت نے پیر کو بتایا کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 807 مزید ہلاکتیں ہوئیں جب کہ اسی دوران امریکہ میں اس وائرس سے 620 اموات رپورٹ ہوئیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ برازیل سے امریکہ میں مسافروں کی آمد پر پابندی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ برازیل میں رہنے والے لوگ امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کا باعث نہ بنیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسی ہی سفر کی پابندیاں چین، ایران، برطانیہ، آئرلینڈ اور یورپ کے 26 ممالک پر عائد کر چکے ہیں۔
انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے برازیل کے صدر جیر بالسونارو نے کئی ماہ سے کرونا وائرس کی شدت کو نظر انداز کیا ہے اور وہ سماجی فاصلے کی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کاروباروں کو کھولنے پر زور دیتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک معمولی سا فلو ہے اور اس کے نتیجے میں عائد پابندیوں کی صورت میں معیشت کی تباہی سے کہیں زیادہ جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے برازیل میں کرونا وائرس کے خوف میں مبتلا افراد کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔
- By محمد ثاقب
پاکستان میں کرونا کیسز میں اضافہ، کیا دوبارہ لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے؟
پاکستان میں عید کی چھٹیوں کے دوران بھی کرونا وائرس کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 57 ہزار سے بڑھ گئی ہے جس کے بعد محکمہ صحت کے حکام دوبارہ لاک ڈاؤن کا انتباہ کر رہے ہیں۔
حکومت پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 1356 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ 30 افراد کی اموات کے بعد مجموعی ہلاکتیں 1197 ہو گئی ہیں۔
صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ 22 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ پنجاب میں متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہزار، خیبر پختونخوا میں آٹھ ہزار جب کہ بلوچستان میں بھی تین ہزار سے زائد افراد اس کا شکار ہو چکے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں جہاں کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں اس کی وجہ سے ہونے والی اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔
مختلف ملکوں میں پابندیاں نرم، سعودی عرب کرفیو محدود کرے گا
مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ملکوں میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عائد پابندیوں میں نرمی کا آغاز ہو گیا ہے۔ شام، فلسطین اور ایران میں پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں جب کہ سعودی عرب رواں ہفتے سے نرمی کرے گا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے نے منگل کو رپورٹ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے گزشتہ دو ماہ سے عائد پابندیاں تین مراحل میں ختم کی جائیں گی۔ مکہ کے علاوہ باقی ملک میں 21 جون تک کرفیو ختم کر دیا جائے گا۔
البتہ حج اور عمرہ کی ادائیگی، جس کے لیے سعودی عرب میں لاکھوں غیر ملکی آتے ہیں، فی الحال معطل رہے گی جب تک اس سے متعلق نئے احکامات جاری نہیں ہوتے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے۔ ملک بھر میں 74 ہزار 795 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ 399 اموات ہوئی ہیں۔ تقریباً دو ہزار سے زائد کیسز یومیہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔
تاہم سعودی حکام نے پابندیاں تین مراحل میں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا پہلا مرحلہ رواں ہفتے شروع ہو گا۔ جمعرات سے 24 گھنٹے کرفیو کا دورانیہ کم کر کے صرف دوپہر تین بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کیا جائے گا۔
بھارتی کشمیر: کرونا کے مریضوں میں بتدریج اضافہ
منگل کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مزید 91 افراد میں کرونا وائرس یا کووڈ-19 کی تشخیص ہوئی، جس کے ساتھ ہی لداخ سمیت سابقہ ریاست میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1800 ہوگئی ہے۔
منگل کو ایک اور شخص کی موت واقع ہونے کے بعد وائرس کا شکار ہو کر لقمہ اجل بننے والوں کی تعداد 24 تک پہنچ گئی ہے۔
عہدیداروں نے بتایا ہے کہ 91 تازہ مثبت کیسز میں سے 54 کا تعلق جموں خطے سے اور باقی ماندہ 37 کا وادی کشمیر سے ہے۔ لداخ میں ساٹھ کے قریب لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔
تاہم، عہدیداروں نے یہ بات دہرائی ہے کہ کووڈ-19 کے مُثبت کیسز میں تقریباً نصف صحت یاب ہوگئے ہیں اور انہیں اسپتالوں سے گھر بھیج دیا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ-19 مریضوں کی تعداد میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اس لیے نمایاں اضافہ دیکھنے کو آیا، کیونکہ نئے مثبت کیسز میں زیادہ تر وہ مقامی لوگ شامل ہیں جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی مختلف ریاستوں اور بیرونی ممامک میں تقریباً دو ماہ تک باہر رہنے کے بعد بھارتی زیرِ انتظام کشمیر لوٹے ہیں۔
ایسے افراد کو ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور بس اڈوں سے سیدھے قرنطینہ مراکز پہنچایا جا رہا ہے، جہاں ان کے لیے چودہ دن گزارنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ہر ایک شخص میں مرض کی تشخیص کے لیے نمونے حاصل کیے جاتے ہیں اور مُثبت نتائج کی صورت میں اُنھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔