کیا باہر سے منگوائے گئے کھانے سے کرونا انفیکشن ہوسکتا ہے؟
اگر آپ لاک ڈاؤن یا احتیاط کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں جا رہے اور آپ کا دل اپنے کسی پسندیدہ ریستوران سے کھانا منگوانے کو چاہ رہا ہے اور آپ اس خوف سے آرڈر نہیں کر پا رہے کہ کہیں کھانے کے پیکٹ کے ساتھ کرونا وائرس گھر میں داخل نہ ہو جائے۔
آپ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کو اپنی پسند کا کھانا کھانے کی خواہش کرونا کے خوف سے دل میں دبائے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ باہر سے کھانا آرڈر کر سکتے ہیں اور بلا خوف خطر کھا سکتے ہیں۔ بس تھوڑی سی احتیاط کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے خوراک اور ادویات سے متعلق ادارے (فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن) کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ کرونا وائرس کھانے کے ذریعے پھیلا ہو۔ بعض دوسری بیماریوں کے جراثیم کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ مل کر انسان کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں، جب کہ کرونا کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ایک ماہر مشیل ڈینی لک نے اس سلسلے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ کرونا وائرس سانس کے ذریعے منتقل ہونے والا مرض ہے۔ یہ خوراک میں شامل نہیں ہوتا اور نہ ہی کھانے کے ساتھ جسم کے اندر جاتا ہے۔
کرونا کی منتقلی کا خطرہ صرف اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی ایسے شخص سے رابطے میں آتے ہیں جس میں کرونا موجود ہو۔ اگر آپ کم از کم چھ فٹ کا سماجی فاصلہ قائم رکھتے ہیں تو کرونا سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
- By محمد ثاقب
کرونا وائرس کے باعث معیشت کو شدید چیلنجز درپیش ہیں: اسٹیٹ بینک
پاکستان کے مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملکی معیشت کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد کی صورت حال میں شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ جس میں معیشت کی سست روی کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ، روپے کی قدر میں کمی، بجٹ خسارے میں اضافہ اور غذائی و سماجی تحفظ جیسے خطرات شامل ہے جب کہ قرضوں کا بوجھ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے قبل پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی۔ بعض معاشی اشاریوں میں بہتری کے اثرات نظر آ رہے تھے۔ محصولات میں بہتری کے باعث ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ہوا تھا۔ جس سے سرمایہ کاروں اور تاجروں کا اعتماد بھی بڑھ رہا تھا لیکن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد لاک ڈاون اور اس سے پیدا شدہ صورت حال نے معیشت کو پہلے سے درپیش چلینجز کو مزید دشوار کر دیا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق اس کے باوجود پاکستانی معیشت کو کرونا وائرس سے اس طرح کے خطرات درپیش نہیں ہیں جیسا کہ دیگر اُبھرتی ہوئی معیشتوں کو درپیش ہیں۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی کرنسی کی قدر میں اب تک 3.3 فی صد کمی تک دیکھی گئی ہے۔ لیکن اب تک یہ کمی دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال سے جنوبی افریقہ کی کرنسی میں 21.6 فی صد، ترکش لیرا میں 16.5 فی صد، بھارتی روپے اور تھائی بھات کی قدر میں 6.2 فی صد جب کہ ملائشین رنگٹ کی قدر میں 5.6 فی صد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سندھ کے وزیر برائے کچی آبادی کا کرونا کے باعث انتقال
صوبہ سندھ کے وزیر برائے کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے ہیں۔
غلام مرتضیٰ بلوچ کو کرونا کا ٹیسٹ مثبت آنے پر 14 مئی کو نجی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور سانس لینے میں دشواری پر انہیں کئی دن وینٹیلیٹر پر بھی رکھا گیا۔ تاہم، ان کی طبیعت سنبھل نہ سکی اور منگل کو ان کا انتقال ہوگیا۔
غلام مرتضیٰ بلوچ دو بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب رہنے کے علاوہ گڈاپ ٹاون کراچی کے ناظم بھی رہ چکے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی ضلع ملیر کے صدر کی حیثیت سے بھی پارٹی میں کافی فعال تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صوبائی وزیر برائے کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی مرحوم نے عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔
مظفر آباد: لاک ڈاﺅن میں نرمی، کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے لاک ڈاﺅن میں نرمی دیتے ہوتے ہوئے حفاظتی تدابیر کے ساتھ کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دیدی ہے، جبکہ جمعہ اور منگل کو مکمل لاک ڈاون ہوگا۔
ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بدھ کو حکومت کی جانب سے ایس او پی جاری کیا جائے گا، جبکہ تعلیمی ادارے، عوامی اجتماعات، کھیل کے میدان، شادی ہالز، بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔
پاکستانی کشمیر کے وزیر اور حکومتی ترجمان، مصطفیٰ بشیر نے منگل کے روز کہا ہے کہ پاکستانی کشمیر میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
ترجمان نے کہا کہ 12 سال سے کم اور ساٹھ سال سے زائد افراد کے بازاروں میں آنے پر پابندی ہوگی۔ تاجروں پر محکمہ صحت کی ایس او پی فالو نہ کرنے کی صورت میں پانچ سے 15 ہزار کا جرمانہ ہو گا۔ درمیانی درجے کے ہوٹلوں کو خلاف ورزی کی صورت میں 15 ہزار اور بڑے ہوٹلوں کو ایک لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔
مساجد، امام بارگاہوں میں ایس او پی تحت عبادت کی اجازت ہو گی۔ خریدار کیلئے ماسک نہ پہننے کی صورت میں تاجر کوئی بھی چیز فروخت نہیں کرے گا۔ دکانداروں کی جانب سے خلاف ورزی کی صورت میں پانچ سے پندرہ ہزار جرمانہ ہوگا۔
کاروبار فجر سے اذان مغرب تک کھلے رکھے جا سکیں گے۔ بیکریز، سبزی و فروٹ، دودھ، دہی، گوشت، مرغی کی شاپس رات آٹھ تک کھلی رکھی جا سکیں گی۔
حفاظتی اقدامات کے حوالے سے جاری ہونے والی ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔ ریسٹورنس کے اندر بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی ہو گی۔ بنک، پرائیویٹ ادارے کم سے کم سٹاف سے کیساتھ کام کریں گے اور سٹاف، کسٹمرز کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ یقینی بنائیں گے۔
ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مجسٹریٹ موقع پر کاروبار سیل کرنےاور جرمانے کرنے کے مجاز ہوں گے۔ گھر سے باہر نکلنے والے شخص کو ماسک لازمی پہننا ہوگا خلاف ورزی پر پانچ سو روپے جرمانہ ہوگا۔