قطر ایئر ویز نے پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کر دیے
پاکستان نے بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے بین الاقوامی فلائٹ آپریشن جزوی طور پر کھولنے کا اعلان کیا ہے لیکن مشرق وسطیٰ کی اہم ایئر لائن قطر ایئر ویز نے پاکستان سے اپنا آپریشن عارضی طور پرمعطل کردیا ہے۔
سول ایوی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری اور ترجمان عبدالستار کھوکھر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قطر ایئر ویز نے پاکستان کے لیے اپنا آپریشن ایک ہفتے کے لیے معطل کردیا ہے۔
عبدالستار کھوکھر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا لیکن ممکنہ طور پر کسی بھی ایئر لائن کی اپنی آپریشنل وجوہات ہوسکتی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنا آپریشن معطل کرنے کے مجاز ہیں۔
آپریشن معطل ہونے سے بڑی تعداد میں مسافر متاثر ہو رہے ہیں جو پاکستان میں لاک ڈاؤن اور بین الاقوامی فضائی آپریشن معطل ہونے کے بعد پھنس کررہ گئے تھے۔
راولپنڈی میں مقیم ایک مسافر وہاب یاسر نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن سے پہلے امریکہ جانا چاہتے تھے۔ لیکن فلائٹس بند ہوجانے کے بعد وہ پھنس کر رہ گئے اس کے بعد جو خصوصی پروازیں چلیں ان میں سوا لاکھ روپے کے ٹکٹ کے بجائے چار سے آٹھ لاکھ روپے تک وصول کیے جا رہے تھے۔
وہاب کا کہنا تھا کہ ٹکٹ مہنگا ہونے کے سبب اُنہوں نے اپنا سفر ملتوی کیا، لیکن دو روز قبل فلائٹ آپریشن بحال کے بعد اُنہوں نے اپنا ٹکٹ ری کنفرم کرایا تو ریٹرن ٹکٹ کی قیمت کے برابر اُنہیں ون وے ٹکٹ دیا گیا جس پر اُنہوں نے رضا مندی ظاہر کر دی۔
اُنہوں نے بتایا کہ پانچ جون کو اُن کی پشاور سے فلائٹ تھی جو اب دوبارہ ملتوی کر دی گئی ہے۔
فلائٹ آپریشن معطل کرنے سے متعلق قطر ایئر ویز سے رابطہ کیا گیا، لیکن اُنہوں نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
البتہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان سے آنے والے مریضوں کی بڑی تعداد میں کرونا وائرس کی نشاندہی کے بعد فلائٹ آپریشن معطل کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان نے بیرونِ ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانی مسافروں کے لیے کرونا وائرس کی نئی پالیسی کا اطلاق کر دیا ہے جس کے مطابق پاکستان آنے والی پروازوں کے مسافروں کو کرونا وائرس کے ٹیسٹ لینے کے بعد گھر بھیجنا شروع کردیا گیا ہے۔
- By محمد ثاقب
سندھ: نو ارکان اسمبلی وائرس سے متاثر
سندھ اسمبلی کے نو اراکین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی ساجد جوکھیو، سعدیہ جاوید، ڈاکٹر سہراب سرکی، منگلا شرما، تھرپارکر سے رکن صوبائی اسمبلی رانا ہمیر سنگ کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے معظم عباسی بھی کرونا وائرس کا شکار ہوکر گھر میں قرنطینہ میں ہیں۔
اسی طرح ملیر سے رکن صوبائی اسمبلی غلام مرتضیٰ بلوچ کرونا میں مبتلا رہنے کے بعد منگل کو انتقال کر گئے تھے۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رکن اور صوبائی وزیر سعید غنی جب کہ جماعت اسلامی کے واحد رکن اسمبلی سید عبد الرشید کرونا کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسمبلی کے اجلاس سے قبل تمام اراکین کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے لڑنا نہیں بچنا ہے۔
پنجاب کے سرکاری دفاتر میں ماسک لازمی
حکومت پنجاب نے صوبے کے تمام سرکاری دفاتر میں ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں تمام افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ دفتری اوقات میں ماسک پہن کر رکھیں۔
وائرس کا پھیلاؤ، سندھ کے ضلع کشمور کی تین تحصیلیں سیل
سندھ کے ضلع کشمور میں 100 سے زائد افراد کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ضلع کی تینوں تحصیلوں کو سیل کردیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کرونا ٹیسٹ مثبت آنے والوں میں سے بڑی تعداد ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کی بھی ہے جن کی تعداد درجنوں میں بتائی جاتی ہے۔ ادھر صوبے بھر میں کیسز کی تعداد ملک بھر میں سب سے زیادہ یعنی 31 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ضلع کشمور کندھکوٹ میں 13 کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے۔ اب تک اس ضلع میں اس وبا سے دو افراد کی ہلاکت بھی ہوچکی ہے۔ کرونا کے مثبت نتائج آنے والے بیشتر افراد گھروں ہی میں آئسولیٹ کیے گئے ہیں۔
ادھر ڈپٹی کمشنر کندھکوٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت دیے گئے اختیارات کے تحت کشمور تعلقہ کے تمام ٹاؤنز/تحصیلیں سیل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ان میں کشمور، کندھ کوٹ اور تنگوانی شامل ہیں۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اس عمل کا مقصد کشمور میں کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنا ہے۔
انتظامی حکم کے مطابق پولیس اور رینجرز کو کہا گیا ہے کہ ان علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے۔ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
رکن سندھ اسمبلی اور ضلعی ٹاسک فورس برائے کرونا وائرس کے انچارج شبیر علی بجارانی کا کہنا ہے کہ کشمور کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز سیل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان شہروں میں کم آئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تیزی سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ شبیر بجارانی کا کہنا ہے کہ کشمور میں کیسز بڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پر لوگوں نے احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمور، جیکب آباد اور ملحقہ علاقوں میں صورتِ حال خراب ہے، لیکن صوبائی حکومت اس سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ کشمور کے ساتھ منسلک ضلع جیکب آباد میں بھی 250 سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں رکن سندھ اسمبلی سہراب سرکی بھی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس ضلع میں بڑی تعداد میں ہندو مقیم ہیں اور ان میں سے زیادہ تر تجارت سے منسلک ہیں۔ ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان کراچی میں مقیم تھا۔ وہاں سے کشمور واپسی پر اس کے ساتھ سفر کرنے والے، خاندان کے دیگر افراد میں بھی وائرس کی تصدیق ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ضلع میں ابھی بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ٹیسٹ نہیں کیے جا سکے ۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ضلع میں کرونا ٹیسٹ کی تعداد کو بڑھایا جائے جبکہ اس کے ساتھ لوگوں کو یہ شعور دیا جائے کہ فی الحال اس سے بچاؤ کا طریقہ احتیاط ہے۔
واضح رہے کہ صوبے میں اب تک 31 ہزار سے زائد کرونا کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے 555 افراد کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ صوبے میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1824 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔