رسائی کے لنکس

لائف اِن امریکہ: برف کے گولوں کی طرح کاٹن کینڈی دنیا بھر کے بچوں کو بھاتی ہے


لائف اِن امریکہ: برف کے گولوں کی طرح کاٹن کینڈی دنیا بھر کے بچوں کو بھاتی ہے
لائف اِن امریکہ: برف کے گولوں کی طرح کاٹن کینڈی دنیا بھر کے بچوں کو بھاتی ہے

چینی کو مشین کے ذریعے روئی کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر کھانے والے رنگ ملا کر خوبصورت کاٹن کینڈی آپ کو تنکے پر لگی کھانے کو ملتی ہے

آپ نے بچپن میں لچھے اور برف کےگولے تو کھائے ہوں گے؟

ماں باپ کے لاکھ منع کرنے کے باوجود بچے آنکھ بچا کر یہ دونوں چیزیں کھا ہی لیتے ہیں، کیونکہ یہ دونوں چیزیں دنیا بھر کے بچوں کو بھاتی ہیں۔

امریکہ میں لچھے، کاٹن کینڈی کہلاتے ہیں اور بالکل پاکستانی لچھوں کی طرح ہوتے ہیں۔ بس، چینی یعنی شوگر کو روئی کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر فوڈ کلر یعنی کھانے والے رنگ ملا کر خوبصورت کاٹن کینڈی آپ کو تنکے پر لگی کھانے کو ملتی ہے۔

کارنیوالز، یعنی میلے اور سرکس دیکھنے کے لیے جائیے تو اِنہی لچھوں کے ٹھیلوں پر آپ کو ہجوم نظر آئے گا۔ بچے، بوڑھے، جوان، سبھی شوق سے کھاتے ہیں۔

برطانیہ میں کینڈی فلاس، ایران میں پَشمِک اور ترکی میں پَسمانیہ اِس کی ایک شکل ہے۔

کاٹن کینڈی سنہ 1897 میں ولیم موریسن اورجان وارٹن نے ایجاد کی تھی اور پہلی مرتبہ اِسے 1904ء میں سینٹ لوئیس کے ایک عالمی میلے میں فیری فلاس کے نام سے پیش کیا گیا اور اُس وقت 25سینٹ فی ڈبے کے حساب سے اِس کے 68655ڈبے فروخت ہوئے، جب کہ میلے میں داخلے کا ٹکٹ 50سینٹ تھا۔

یہ کاٹن کینڈی بنانے کا طریقہ بھی دلچسپ ہے۔

ایک بڑی سی پیالا نما مشین میں چینی ڈال کر اُسے خوب گرم کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ یہ پگھل جائے، اور پھر باریک باریک سوراخوں سے تیزی کے ساتھ گھماتے ہوئے نکالا جاتا ہے۔ اور یوں، چینی کا غبار روئی کے گالوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

پھر اُسے تنکے پر لگا کر لفافوں میں بند کرکے فروخت کردیا جاتا ہے۔

لچھوں یا کاٹن کینڈی والے یہ چھوٹی سی مشین لیے میلوں میں گھومتے نظر آتے ہیں۔ اگرچہ صاف ستھرے طریقے سے بنائی گئی کاٹن کینڈی ذائقے میں بالکل لچھوں جیسی ہوتی ہے، مگر جو لوگ اپنی ڈائیٹ کا خیال کرتے ہیں، موٹا ہونا نہیں چاہتے، وہ چینی سے بھی پرہیز کرتے ہیں۔

چناچہ، امریکی ماہرین ِ خوراک کھانے کی کسی بھی شے سے لطف اندوز ہونے سے پہلے اُس کی کیلوریز ضرور بتادیتے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ ایک آؤنس کاٹن کینڈی میں 105سے 115تک کیلوریز ہوتی ہیں۔

گویا، فکر کی کوئی بات نہیں۔ میلے میں گھومتے ہوئے بیشمار کیلوریز تو خودبخود برن ہوجاتی ہیں۔ یعنی سمجھ لیجئے کہ اتنی گنجائش ضرور پیدا ہوجاتی ہےکہ آپ ڈھیر ساری کاٹن کینڈی کھا سکیں۔

امریکہ میں موسمِ گرما کے آغاز کے ساتھ ہی تفریحی مقامات کی رونقیں بڑھ جاتی ہیں اور کاٹن کینڈی کے رنگ فضا کے رنگوں میں گُھل جاتے ہیں۔ ہاں، یہ ضرور ہےکہ یہاں لچھے بیچنے والے گھنٹی بجاتے گلی سے نہیں گزرتے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG