رسائی کے لنکس

ٹرمپ کی عدلیہ پر تنقید مناسب نہیں ہے: سپریم کورٹ کے نامزد جج


امریکہ کی سپریم کورٹ کے نامزد جج نیل گورسچ (دائیں) کنیکٹیکٹ کے ڈیموکریٹ سینیٹر رچرڈ بلیو مینتھل (بائیں)
امریکہ کی سپریم کورٹ کے نامزد جج نیل گورسچ (دائیں) کنیکٹیکٹ کے ڈیموکریٹ سینیٹر رچرڈ بلیو مینتھل (بائیں)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سپریم کورٹ کے نامزد جج نیل گورسچ کے ایک ترجمان نے صدر کی عدلیہ پر تنقید کو "حوصلہ شکن" اور" مایوس کن" قرار دیا ہے۔

ترجمان رون باجین کے مطابق گورسچ نے یہ بات بدھ کو ڈیموکریٹ سینیٹر رچرڈ بلیو مینتھل سے ملاقات میں کی۔

رون باجین ریپبلکن جماعت کی پالیسییوں کی حکمت عملی کے کام سے منسلک ہیں اور گورسچ کی سینیٹ میں ان کی نامزدگی کے معاملے میں راہنمائی کے لیے وائٹ ہاؤس نے ان کی خدمات حاصل کیں۔

ایک جج جیمز رابرٹ نے گزشتہ جمعہ کو صدر ٹرمپ کے اس انتظامی حکم پر عمل درآمد روک دیا تھا جس کے تحت مسلمان اکثریت والے سات ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آنے پر عارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔

ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ اگر امریکہ میں کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو اس کا الزام جج رابرٹ اور عدلیہ پر ہو گا۔

صدر نے نائنتھ سرکٹ کورٹ کے ججوں کے تین رکنی پینل پر بھی تنقید کی، جو اس بارے میں اپیل کی سماعت کر رہے ہیں کہ کیا جج رابرٹ کے پاس ٹرمپ انتظامیہ حکم نامے کو معطل کرنے کا قانونی جواز موجود تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ "میں کبھی بھی ایک عدالت کو جانبدار نہیں کہنا چاہوں گا۔"

"عدالتیں بظاہر سیاست کے اثر میں آ گئی ہیں اور یہ ہمارے انصاف کے نظام کے لیے بہت اچھا ہو گا اگر وہ ایک بیان کو سمجھ سکیں اور ایسا کریں جو صحیح ہے۔"

امریکی صدور عموماً عدالتی معاملات کے بارے میں کم ہی بات کرتے ہیں۔

قبل ازیں بدھ کو ٹرمپ نے واشنگٹن میں قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے عارضی سفری پابندی کے اقدام کا مقصد صرف ملک کو محفوظ رکھنا تھا۔

"مجھ پر یقین کریں کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مجھے بہت کچھ معلوم ہوا ہے ۔۔۔ دہشت گردی اس سے بھی زیادہ خطرہ ہے جتنا ہمارے ملک کے عوام سمجھتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ حتیٰ کہ ایک "ہائی اسکول کا نالائق طالب علم" یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ ان کے پاس انتظامی اقدام اٹھانے کا اختیار ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے سات ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر عارضی پابندی سے متعلق انتظامی حکم کو ایک ضلعی عدالت کی طرف سے معطل کرنے کے معاملے کے خلاف اپیل زیر سماعت ہے، اور عدالت یہ کہہ چکی ہے کہ اس معاملے پر فیصلہ جتنا جلد ممکن ہو گا کر دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG