رسائی کے لنکس

کرونا سے صحت یاب بچے کاواساکی سنڈروم سے متاثر ہو سکتے ہیں: ماہرین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران جہاں 18 برس سے زائد عمر والے افراد میں وبا کی تشخیص ہو رہی ہے وہیں اس مہلک وبا سے بچے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بچوں کی اکثریت میں کرونا کی ظاہری علامات نہیں ہوتیں۔ البتہ بچے اس وائرس کو دیگر افراد میں منتقل کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، اس کی وجہ وائرس کی بدلتی اقسام ہیں جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آ رہی ہیں اور حال ہی میں برطانیہ سے سامنے آنے والے وائرس کی تشخیص پاکستان میں کی گئی ہے۔

کرونا وبا سے کتنے بچے متاثر ہوئے؟

لاہور میں قائم چلڈرن اسپتال کے چیئرمین، انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے سربراہ اور بچوں کے امراض قلب کے پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس مارچ سے اب تک چلڈرن اسپتال میں کرونا سے متاثرہ 487 بچے علاج کے لیے لائے گئے جن میں وہ بچے شامل نہیں ہیں جنہیں گھروں میں قرنطینہ کیا گیا یا وبا کی تشخیص کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

ان کے مطابق کرونا کی پہلی لہر میں 294، دوسری لہر میں 42 اور تیسری لہر میں اب تک 151 بچے چلڈرن اسپتال میں داخل کیے گئے۔

خیال رہے کہ لاہور میں جن بچوں میں کرونا وبا کی تشخیص ہوتی ہے، انھیں سرکاری یا نجی اسپتالوں سے چلڈرن اسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے۔

کیا کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کے لیے زیادہ مہلک ہیں؟

کرونا ایڈوائزری گروپ پنجاب کے سربراہ اور پِیڈ سرجن پروفیسر ڈاکٹر شوکت محمود کا کہنا ہے کہ اس چیز کا کوئی سائنسی ثبوت تو موجود نہیں ہے؛ البتہ، لاطینی امریکہ کے کچھ ممالک، پاکستان اور بھارت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا کی نئی اقسام سے بچے قدرے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

اسکول جانا ہے، کھیلنا کودنا ہے: کرونا بحران سے بچے بھی تنگ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

کس عمر کے بچے زیادہ متاثر؟

ڈاکٹر مسعود صادق کے مطابق چلڈرن اسپتال میں کرونا سے متاثرہ بچوں میں سے 21 فی صد بچوں کی عمر ایک سال سے کم، ایک سے پانچ سال کی عمر کے 27 فی صد، پانچ سے 10 سال کے درمیان 32 فی صد اور 10 سے 15 سال کے درمیان عمر والے 20 فی صد بچے تھے۔

صحت یاب ہونے کے بعد کے مسائل

لاہور کی رہائشی 14 سالہ رادیہ، جو وبا سے صحت یاب ہو چکی ہیں، ان کی والدہ شہنیلا فرحان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی 26 دنوں تک قرنطینہ میں رہی اور کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد ابھی بھی اکثر اس کے ہاتھ اور پاؤں سو جاتے ہیں اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جب کہ بخار بھی محسوس کرتی ہے۔

صحت یاب بچوں میں کاواساکی سنڈروم کی تشخیص

پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق کے مطابق کرونا وبا نے بچوں کو دو طرح سے متاثر کیا ہے۔ ایک تو وہ بچے ہیں جن میں کرونا وبا کی علامات پائی جاتی ہیں، جب کہ دوسرے وہ بچے ہوتے ہیں جو وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد 'کاوا ساکی سنڈروم' سے متاثر ہوتے ہیں۔

پنجاب میں کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ میں بطور ماہرِ اطفال شامل ڈاکٹر مسعود صادق کا کہنا ہے کہ اس سنڈروم سے متاثر ہونے والے بچوں میں اینٹی باڈیز بننے کے باوجود جسم کے مدافعتی نظام کا ردِ عمل کمزور ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کاواساکی سنڈروم سے متاثر ہونے والے بچوں میں سے 30 سے 50 فی صد بچوں کا دل متاثر ہوتا ہے۔ ان کی کورنری رگیں اِن لارج ہو جاتی ہیں۔

’کاواساکی سنڈروم کے کیسز دیگر ممالک میں بھی سامنے آ رہے ہیں‘

کاواساکی سنڈروم سے متعلق پروفیسر شوکت کا کہنا تھا کہ اس سے متاثرہ بچوں میں دماغ اور دل کے مسائل ہو سکتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس ہو سکتا ہے جس کا علاج کرونا سے ہٹ کر کیا جاتا ہے۔

ان کے بقول، کرونا سے صحت یاب ہونے والے بچوں میں کاواساکی سنڈروم سے متاثر ہونے کے کیسز دیگر ممالک سے بھی سامنے آ رہے ہیں جس کی وجوہات ابھی تک نامعلوم ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رواں ماہ 15 مئی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) نے ڈاکٹرز کو مذکورہ سنڈروم کی تشخیص سے متعلق ہدایات جاری کی تھیں۔

کرونا: پاکستان میں تعلیم سے محروم بچوں کی تعداد میں اضافہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:45 0:00

یہ ہدایات یورپی ممالک فرانس، اٹلی، اسپین اور برطانیہ کے علاوہ امریکہ کی ریاست نیو یارک سے رپورٹ کیے جانے والے 100 سے زائد کیسز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جاری کی گئیں۔

کاواساکی سنڈ روم سے کس عمر کے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں؟

ڈاکٹر مسعود صادق کے مطابق کرونا وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد کاواساکی سنڈروم کا شکار ہونے والے زیادہ بچوں کی عمریں پانچ سے 17 سال کے درمیان ہیں۔

ڈاکٹر مسعود کے مطابق اب تک چلڈرن اسپتال میں کاواساکی سنڈروم سے متاثرہ دو بچوں کی اموات ہوئی ہیں، جب کہ دیگر وفات پانے والے 17 بچے وہ تھے جو کرونا پازیٹو تو تھے، مگر وہ بنیادی طور پر دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھے۔

کون سے بچے وبا کا شکار ہو سکتے ہیں؟

ڈاکٹر مسعود صادق کا کہنا ہے کہ ایسے بچے جو عارضہ قلب یا جگر میں مبتلا ہیں یا کینسر کا علاج کرا رہے ہیں اور ان کو اسٹیرائیڈز دی جا رہی ہیں یا ان کی قوتِ مدافعت کم ہے وہ وبا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ان کے بقول، والدین کو ایسے بچوں کو ضرور محفوظ رکھنا چاہیے کیوں کہ ایسے بچوں کو اگر کرونا ہو جائے تو ان کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔

بچوں میں وبا کی علامات

لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں شعبہ مائیکرو بائیولوجی کی سربراہ پروفیسر سدرہ سلیم کا کہنا ہے کہ پہلے بچے کرونا وائرس سے متاثر ہوتے تھے، تاہم ان میں علامات نہیں پائی جاتی تھیں۔ ان کے بقول، اب بچے معمولی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں آ رہے ہیں۔ البتہ بچوں میں صحت یابی کی شرح قدرے بہتر ہے۔

لاک ڈاؤن میں اسکول چھوڑنے والی فاطمہ کی کہانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:52 0:00

ڈاکٹر مسعود صادق کا کہنا ہے کہ بچوں میں وائرس انفیکشن ہونا معمول کی بات ہے۔ ایسے میں ڈاکٹروں کے لیے بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ بچوں کا کرونا ٹیسٹ تجویز کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی بچے کو بخار ہو یا اس کا گلہ خراب ہو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا وہ حال ہی میں کسی ایسے فرد سے ملا ہے جس میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہو اور دوسرا موجودہ حالات میں فوری طور پر بچے کا ایکسرے اور بلڈ ٹیسٹ کرا لینا چاہیے تا کہ وبا کی تشخیص ابتدائی مرحلے پر کیے جانے کے بعد احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG