رسائی کے لنکس

کرکٹ کا میدان، پاک بھارت قربت کا سبب !!


کرکٹ کا میدان، پاک بھارت قربت کا سبب !!
کرکٹ کا میدان، پاک بھارت قربت کا سبب !!

ورلڈ کپ کرکٹ 2011ء اگر چہ ختم ہو گیا ہے لیکن یہ جاتے جاتے جنوبی ایشیائی خطے کے لئے امید کی ایسی کرن پیدا کر گیا ہے جس سے تقریباً ڈیڑھ ارب کی آبادی پر خوشگوار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔ عالمی کپ کے سیمی فائنل میں کرکٹ کے ذریعے دو طرفہ قیادت نے جس گرمجوشی کا مظاہرہ کیا اس سے امن کی امید کو مزید تقویت ملتی ہے تاہم مبصرین کاکہناہے کہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی بحالی کیلئے تیسری قوت یعنی امن دشمن عناصر سے ہوشیار رہنا ہو گا ۔

بھارتی وزیرا عظم کی جانب سے سیمی فائنل دیکھنے کیلئے پاکستانی قیادت کو مدعو کرنے کے عمل پر پاکستانی حکمرانوں کا لیبک کہنا اس بات کا غماز ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور تمام مسائل کو خود حل کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ویسے تو پاکستان اور بھارت کی متعدد ثقافتیں اور روایتیں مشترک ہیں تاہم ایک چیز جو دونوں ممالک میں سب سے زیادہ مشترکہ ہے وہ کرکٹ کا جنون ہے لہذا اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک نے کرکٹ کے ساتھ ساتھ مذاکرات کی میز بھی سجانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

موہالی میں دونوں ممالک کی قیادت کے سر جوڑنے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد بھارتی سیکریٹری خارجہ نروپما راؤ نے بیان دیا ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرنے کیلئے تیار ہے اور کرکٹ ہی وہ ذریعہ ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے لوگ قریب آئے ہیں ۔مبصرین کے مطابق ان کا یہ بیان انتہائی مثبت اور قابل ستائش ہے ،اگر ایسا ہوتا ہے تو نہ صرف پاکستان کے ویران میدان ایک بارپھرآباد ہوجائیں گے بلکہ دونوں ممالک کے عوام کو بھی قریب آنے کاموقع ملے گا جس سے قیادت پر اعتماد انداز سے بہتر فیصلے کرنے کی پوزیشن میں آسکتی ہے۔

نروپما راؤ کے بیان کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے ایک بار پھر انتہائی مثبت جواب دیتے ہوئے انہیں یہ پیشکش بھی کر دی ہے کہ اگر بھارتی کھلاڑیوں کو پاکستان میں کوئی سیکورٹی خدشات ہیں تو پاکستان ٹیم نیوٹرل وینیو پر بھی کھیلنے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں سال کے اختتام پر سیریز متوقع ہے ۔اعجاز بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ موہالی میں بھارتی وزیر اعظم نے پاک بھارت کرکٹ سیریز کی ہدایت کی تھی اور یہ اسی کی ایک کڑی ہے ۔

کرکٹ کے علاوہ دونوں ممالک کے قومی کھیل ہاکی کے ذریعے بھی عوام کو قریب لانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اس حوالے سے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل آصف باجوہ کا کہنا ہے کہ انڈین ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری نریندر بترا سے رابطہ ہوا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سیریز کے شیڈول کا اعلان دونوں ممالک کی حکومتوں سے اجازت کے بعد جاری کیا جائے گا ۔

مبصرین کے مطابق کھیلوں کے بعد حکومتی روابط بھی بحال ہونے کی امید ہے اور آنے والاوقت دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے بجائے دوستی کا پیغام لا سکتا ہے تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب بھی دونوں ممالک کی قیادت مسائل کے حل کیلئے سر جوڑتی ہے تو تیسری قوت ان کے درمیان ایسی غلط فہمیاں پیدا کر دیتی ہیں جس سے نہ صرف دوریاں بڑھ جاتی ہیں بلکہ عوام بھی ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں ۔

نومبر 2008 میں جب بھارتی شہر ممبئی پردہشت گردانہ حملے ہوئے تو اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی بھارت کے دورے پر تھے ۔ان شر پسند عناصر کے حملوں کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا اور دونوں ممالک کے ہاتھ کچھ نہ آیا ۔اب جبکہ ایک بار پھر برف بگھل رہی ہے تو دونوں ممالک کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔

دونوں ممالک کے تعلقات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک خطے میں واقعی پائیدار امن چاہتے ہیں تو انہیں تقریباً ڈیڑھ ارب کی عوام کیلئے خلوص نیت سے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھنا ہو گا اور ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہو گا تاکہ تیسری قوت اپنی سازشوں میں ناکام نہ ہو سکے ، دونوں ممالک کا اصل ہدف بہتر تعلقات نہیں بلکہ تیسری قوت کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔

XS
SM
MD
LG