رسائی کے لنکس

دمشق میں بم دھماکے، کم ازکم 40 ہلاک


شام کے سرکاری خبررساں ادارے ثنا کی جاری کردہ اس تصویر میں بم دھماکوں کانشانہ بننے والی شیعہ زایرین کی دو بسیں نظر آ رہی ہیں۔ 11 مارچ 2017
شام کے سرکاری خبررساں ادارے ثنا کی جاری کردہ اس تصویر میں بم دھماکوں کانشانہ بننے والی شیعہ زایرین کی دو بسیں نظر آ رہی ہیں۔ 11 مارچ 2017

شام کے شہر دمشق میں شیعہ زائرین کو ہدف بنا کر کیے گئے دو بم دھماکوں میں کم ازکم 40 افراد ہلاک اور 120 سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔

عراق کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نشانہ بننے والے زائرین قریب واقع ایک مزار پر عبادت کے لیے جا رہے تھے۔

کسی نے فوری طور پر ہفتے کے روز ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

حزب اللہ کی سرپرستی میں چلنے والے ٹیلی وژن المنزل نے کہا ہے کہ یہ حملہ دو خودکش بمباروں نے کیا تھا۔

شام کے سرکاری ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دو تباہ شدہ بسیں نظر آ رہی ہیں جن کی کھڑکیاں اڑ چکی ہیں اور زمین پر جگہ جگہ خون کے دھبے اور جوتےبکھرے پڑے ہیں۔

شام کے صدر بشارالاسد کو اپنے خلاف جاری جنگ میں عراق، افغانستان اور لبنان کے شیعہ عسکریت پسندوں کی حمایت حاصل ہے۔

یہ حملہ ایک بس اسٹینڈ پر ہوا جہاں زائرین کو بسوں کے ذریعے قریب واقع باب الصغیر کے قبرستان کی زیارت کے لیے لایا گیا تھا۔ یہ قبرستان قدیم شہر کے سات دروازوں میں سے ایک کے نام پر ہے۔

دوسرا بم دھماکہ پہلے دھماکے کے 10 منٹ کے بعدہوا جس کے نتیجے میں وہ رضاکار اور امدادی کارکن ہلاک اور زخمی ہوئے جو وہاں امدادی کاموں میں مصروف تھے۔

المنزل ٹیلی وژن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ زائرین سیدہ زینب کے مقبرے پرفاتحہ کے بعد قبرستان میں دعا کے لیے جانے والے تھے۔

حضرت زینب ، پیغمبر اسلام کی بیٹی ہیں اور ان کے مزار پر دنیا بھر سے بڑی تعداد میں شیعہ زائریں فاتحہ خوانی اور اپنی عقیدت کے اظہار کے لیے حاضری دیتے ہیں۔

ایران سن 2011 میں شروع ہونے والی اس خانہ جنگی میں صدر اسد کی مدد کررہاہے۔

پچھلے سال جون میں سیدہ زینب کے مزار کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG