رسائی کے لنکس

پاکستان کی اپیل مسترد، ڈیوس کپ مقابلہ قازقستان میں ہو گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی ٹینس ایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اسلام آباد میں رواں ماہ شیڈول ڈیوس کپ مقابلہ اس کی درخواست پر قازقستان منتقل کر دیا گیا ہے۔

آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ہرنومے چتر جی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ عالمی ٹینس فیڈریشن نے پاکستان کی اپیل مسترد کر دی ہے جس میں مقابلے پاکستان سے باہر منتقل نہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

قبل ازیں پاکستان کے ٹینس کھلاڑی اعصام الحق قریشی نے مقابلے پاکستان سے باہر منتقل کرنے پر بطور احتجاج ان میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

اعصام الحق قریشی نے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر سلیم سیف اللہ کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے عالمی ٹینس فیڈریشن کی جانب سے بھارت کا مطالبہ تسلیم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

اعصام الحق قریشی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی اپیل مسترد ہوئی تو اس سے ثابت ہو جائے گا کہ عالمی ٹینس فیڈریشن نے جانبداری کا ثبوت دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹینس کھلاڑیوں کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔

اعصام الحق۔ فائل فوٹو
اعصام الحق۔ فائل فوٹو

حال ہی میں سکھ یاتریوں کے لیے کھولی گئی کرتار پور راہداری کا حوالہ دیتے ہوئے اعصام الحق بولے کہ اگر روزانہ ہزاروں سکھ یاتری بغیر ویزا کے پاکستان آ سکتے ہیں تو چند بھارتی کھلاڑیوں کو پاکستان میں کھیلنے میں کیا مسئلہ ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ مقابلہ ابتداً 14 اور 15 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونا تھے۔ لیکن سیکورٹی وجوہات کی بناء پر یہ مقابلے 29 اور 30 نومبر تک ملتوی ہو گئے تھے۔

بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن سے درخواست کی گئی تھی کہ یہ مقابلے اسلام آباد کی بجائے کہیں اور منتقل کر دیے جائیں۔

انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن(آئی ٹی ایف) اور انٹرنیشنل انڈپینڈنٹ ٹریبونل(آئی آئی ٹی) نے بھارت کی اپیل منظور کرتے ہوئے مقابلے قازقستان کے شہر آستانہ( نیا نام: نور سلطان) منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت کے ٹینس کھلاڑی روہن بھوپنا کندھے کی انجری کے باعث اس مقابلے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔
بھارت کے ٹینس کھلاڑی روہن بھوپنا کندھے کی انجری کے باعث اس مقابلے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔

رواں سال پانچ اگست کو بھارت نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو پاکستان نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھارت سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات محدود کر لیے تھے۔ پاکستان نے بھارت کے سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔ جس کے بعد دونوں جوہری قوتوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔

بھارت کی ٹینس ایسو سی ایشن نے رواں ماہ کے آغاز پر یہ درخواست کی تھی کہ یہ مقابلے پاکستان سے باہر منقل کیے جائیں۔

ڈیوس کپ مقابلے ٹینس کے بڑے عالمی مقابلوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اس میں انفرادی حیثیت کی بجائے ممالک کی سطح پر مقابلے ہوتے ہیں۔ ڈیوس کپ مقابلوں کے لیے عالمی ٹینس فیڈریشن نے مختلف گروپس بنا رکھے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ڈیوس کپ کے ایشیا/اوشینا گروپ ون میں شامل ہیں۔

بھارت نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ کرکٹ روابط بھی 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد معطل کر دیے تھے تاہم کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں دونوں ممالک کی ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتی رہی ہیں۔

امن وامان کی خراب صورتِ حال کے باعث اس سے قبل بھی پاکستان میں شیڈول ڈیوس کپ مقابلے نیوٹرل مقامات پر منعقد ہوتے رہے ہیں۔

بھارتی ٹینس ٹیم نے آخری مرتبہ 1964 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں پاکستان کو چار صفر سے شکست ہوئی تھی۔

پاکستان نے بھارت کا آخری دورہ 2006 میں کیا تھا اور اس میں بھی پاکستان کو 3، 2 سے شکست ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG