رسائی کے لنکس

'فاٹا کے لیے عبوری انتظامی لائحہ عمل وضع کیا جائے'


پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک کے قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ایک عبوری انتظامی لائحہ عمل وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قبائلی علاقوں سے متعلق مجوزہ اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا کے لیے عبوری عرصے کے لیے 'چیف آپریٹنگ آفیسر 'متعین کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ چیف آپریٹننگ آفیسر کا تعین ایک عبوری مدت کے لیے ہو گا تاہم اس عبوری مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔

اس موقع پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کے اجلاس میں شریک وزیر قانون کو ہدایت کی کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے قانونی اور انتظامی اقدامات وضع کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فاٹا میں پولیس کے فرائض انجام دینے کے لیے پولیس اہلکاروں کو بھرتی کرنے کے علاوہ فرنٹئیر کانسٹبلری کے اہلکاروں کو بھی تربیت فراہم کی جائے گی

واضح رہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں آئینی اور قانونی اصلاحات کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی طرف سے فاٹا کو ملک کے قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے مرتب کردہ سفارشات میں ان علاقوں کو صوبہ خیبر پختوںحواہ کا حصہ بنانے کی تجویز بھی شامل تھی۔

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے مکینوں کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ ان کو ملک کے دیگر علاقوں کے مساوی حقوق دے کر انہیں مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے۔

لیکن وفاقی حکومت کے اس حالیہ فیصلے پر عوامی نیشل پارٹی کے ایک راہنما اور سینئر وکیل لطیف آفریدی نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی زیادہ تر سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا جائے تو پھر عبوری انتظام کار کیوں وضع کیا جارہا ہے۔

فاٹا اصلاحات کی سفارشات مرتب کرنے والے کمیٹی میں شامل سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے سے پہلے وسیع تر اصلاحات کو عملی طور پر وضع کرنا ضروری ہے۔

سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے کی تجویز اپنی جگہ موجود ہے تاہم انہوں نے کہا کہ عبوری عرصے میں فاٹا میں دور روس اصلاحات کو عملی شکل دی جائے گی۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شدت پسندوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید طور پر متاثر ہوئے لیکن وہاں سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کر کے امن و امان کی صورتحال اور انتظامی عملداری کو بحال کر دیا ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ جو گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں شریک تھے، نے کہا کہ گزشتہ چار سال سے جاری سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے ان علاقوں میں امن و امان صورتحال میں نمایاں بہتری ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG