رسائی کے لنکس

پیوٹن نے امریکی انتخاب پر اثرانداز ہونے کا ’حکم‘ دیا تھا: خفیہ رپورٹ


ڈی کلاسی فائیڈ رپورٹ کا پہلا ورق
ڈی کلاسی فائیڈ رپورٹ کا پہلا ورق

جمعے کے روز افشا کی گئی امریکی انٹیلی جنس کی تازہ ترین ’ڈی کلاسی فائیڈ‘ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے کی آن لائن کوشش کا ’’حکم‘‘ دیا تھا۔

اِس رپورٹ میں، جسے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دی جانے والی سرکاری بریفنگ کے چند ہی گھنٹوں کے اندر جاری کیا گیا، بتایا گیا ہے کہ روسی انٹلی جنس اداروں نے 2016ء کے انتخابات سے وابستہ اہداف کے خلاف سائبر کارروائیاں کیں، جن میں دونوں اہم سیاسی پارٹیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ہمیں مزید پتا چلا ہے کہ پیوٹن اور روسی حکومت نے منتخب صدر، ٹرمپ کے لیے واضح ترجیح کا منصوبہ تیار کیا تھا‘‘۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے یہ بھی اندازہ لگایا ہے کہ پیوٹن اور روسی حکومت کی یہ خواہش تھی کہ منتخب صدر کے انتخاب کے امکانات میں مدد دی جائے، جب کہ، جہاں کہیں ممکن ہو سابق وزیر خارجہ، کلنٹن کو بدنام کیا جائے، جِن (ہیلری) کا عوام کی نظروں میں، اُن (ٹرمپ) کے برعکس، ناموافق تاثر پیدا ہو‘‘۔

دیگر حقائق:

پیوٹن کا متعدد مغربی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ کام کرنے کا کارگر تجربہ رہا ہے، جن کے کاروباری مفادات اُن کو روس سے لین دین پر زیادہ آمادہ کرتے ہیں۔

ماسکو کی قربت کی مہم سے قبل روس کی جانب سے پیغام رسانی کی حکمتِ عملی کا سلسلہ چلتا ہے، جس میں انٹیلی جنس کی پوشیدہ کارروائیاں کی جاتی ہیں، جیسا کہ سائبر کی حرفت؛ جب کہ پسِ پردہ روس کے سرکاری اداروں کی سرگرمیان شامل ہوتی ہیں، جن میں ابلاغ عامہ کے لیے سرکاری رقوم کی پیش کش، ثالثی کا کردار ادا کرنے والے دور کے فریق، اور سماجی میڈیا کے اجرتی صارفین شامل ہوتے ہیں۔

الیکشن کے دِن کے بعد، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس نے ’اسپیئر فشنگ‘ کی مہم کا آغاز کیا جس میں حکومتِ امریکہ کے ملازمین کو ہدف بنایا گیا، جن میں نیشنل سکیورٹی، دفاع اور خارجہ پالیسی کی شعبوں سے متعلق ادارے، امریکی تھنک ٹینکس اور غیر سرکاری تنطیمیں شامل ہیں۔

رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ’وکی لیکس‘ کے ذریعے کیے گئے انکشافات میں کسی جعل سازی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’کچھ ثبوت میسر آیا ہے‘‘ جس سے روس کی فوجی انٹیلی جنس ایجنسی (جی آر یو) نے مواد افشا کیا، جو اُس نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور سینئر ڈیموکریٹک اہل کاروں سے اخذ کرکے ’وکی لیکس‘ کے حوالے کیا۔

XS
SM
MD
LG