رسائی کے لنکس

زخمی جانوروں کو تحفظ دینے والے ایران کے عالمِ دین کے چرچے


ایک زخمی بلی 19 مئی 2023 کو تہران، ایران کے ایک ویٹرنری کلینک میں علاج کے بعد ایرانی عالم سید مہدی طباطبائی کے کندھے پر بیٹھی ہے۔اے پی فوٹو
ایک زخمی بلی 19 مئی 2023 کو تہران، ایران کے ایک ویٹرنری کلینک میں علاج کے بعد ایرانی عالم سید مہدی طباطبائی کے کندھے پر بیٹھی ہے۔اے پی فوٹو

ایران میں عمامہ پہنے ہوئے کسی مذہبی عالم کے لیے انسٹاگرام پر نوجوان مداحوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرنا نایاب ہے۔ لیکن سید مہدی طباطبائی کو 80 ہزار سےزیادہ لوگ جن میں بیشتر نوجوان ہیں، فالو کرتے ہیں، آخر کیوں؟

انہوں نے سڑکوں پر بھٹکنے والے کتوں کی جان بچا کر یہ کام کر دکھایا ہےجو مقامی طور پر ایک ممنوعہ عمل ہے۔ طباطبائی باقاعدگی سے سوشل میڈیا پرپوسٹ کرتے ہیں بدسلوکی کے شکار ان کتوں کی دل دہلا دینے والی کہانیوں کے بارے میں جنہیں ان کی پناہ گاہ میں گویا نئی زندگی ملی ہے ۔ ان کے نوجوان مداح انہیں تقریباً ہر پوسٹ پر سینکڑوں کمنٹس میں نیک خواہشات بھیجتے ہیں۔

ایران میں طباطبائی بہت سے نوجوانوں کے لیے ایک محبوب شخصیت ہیں۔ زہرہ ہوجابری نے حال ہی میں سڑک کے کنارے ایک کتے کو مرتے ہوئے پایا۔ شفیق اورمہربان مذہبی عالم وہ پہلے شخص تھے جن کے بارے میں اس نے چھوٹے کتے کی مدد کرنے کے لیے سوچا۔

"میرے خیال میں وہ انسان سے زیادہ ایک فرشتہ ہیں، میں اسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی،"زہرہ نے کہا۔

مہدی ایک معذور کتے کے ساتھ۔ اے پی فوٹو
مہدی ایک معذور کتے کے ساتھ۔ اے پی فوٹو

کچھ مسلمان ملکوں میں کتوں کو ناپاک سمجھا جاتا ہے، انہیں ڈانٹ پھٹکار کر ، لاٹھیوں اور پتھروں سے مار کربھگا دیا جاتا ہے اور بعض اوقات میونسپل انتظامیہ کی طرف سے ان کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی ناکام کوششوں میں گولی مار دی جاتی ہےیا زہر دے دیا جاتاہے۔

ایران کی مذہبی حکومت کتوں کو پالتو جانور کے طور پر رکھنے کو مغرب کی علامت سمجھتی ہے اور سخت گیر افراد ایسے قوانین پر زور دے رہے ہیں جن سے کتوں کو عوامی مقامات پر واک کروانے پر پابندی لگائی جا سکے۔

اسلام جانوروں پر ظلم کرنے سے منع کرتا ہے اور لاچار اور بھوکے جانوروں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا ہے۔ پورے مشرق وسطیٰ میں، لوگ آوارہ بلیوں کے لیے کھانا اور پانی باہر رکھتے ہیں جنہیں اکثر عوامی عمارتوں کے اندر اور باہر محفوظ طریقے سے گھومتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ایران اور کچھ اور ملکوں میں لوگ اکثر اوقات کتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور مقامی حکام ان کی آبادی ختم کرنے کے لیےانہیں گولی مار کر یا زہر دے کر مار دیتےہیں۔

طباطبائی کا جانوروں کا شیلٹر قم شہرمیں ہے جہاں کئی بڑے مذہبی اسکول اور مزارات ہیں۔ اس شیلٹر میں وہ گلیوں کےآوارہ کتوں کو پالتے ہیں اور انہیں دوبارہ صحت مند کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔

وہ ایک ایسے معاشرے میں جانوروں کے حقوق کے لیے ایک غیر متوقع وکیل بن گئے ہیں جہاں عوامی زندگی میں مذہب کے کردار پر گہری تقسیم موجود ہے۔

ایران کی علما کی اسٹیبلشمنٹ نے جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ملک پر حکمرانی کر رہی ہے۔ کتوں کو "ناپاک" قرار دیا ہےاور انہیں پالتو جانور کے طور پر رکھنے کے خلاف وکالت کی ہے۔ بہت سے نوجوان ایرانی اس طرح کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہیں۔

جانوروں سے محبت کرنے والے طباطبائی اس تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔نوجوانوں میں مقبولیت کے بارے میں انہوں نے کہا، ’’ ان کے لیے یہ بہت دلچسپ اور عجیب بات ہے کہ کسی مذہبی شخصیت کو یہ کام کرتے ہوئے دیکھا جائے‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ان ویڈیوز کے ذریعے شفقت، امن اور دوستی کی لہر محسوس کرتے ہیں۔

جب ان کی ایسی تصویریں منظر عام پر آئیں جن میں وہ اپنا مذہبی لباس پہنے کتوں کی دیکھ بھال کر رہے تھے تو ایک مذہبی عدالت نے 2021 میں انہیں ان کے مذہبی فرائض سے روکنے کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ بعد میں اس فیصلے کو معطل کر دیا گیا۔

لیکن وہ اس کے بعد محتاط ہو گئے۔ ان دنوں طباطبائی اس وقت عام لباس پہنتے ہیں جب وہ کتوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، یہ پناہ گاہ انہوں نے دو سال قبل قائم کی تھی۔

ان میں سے بہت سے ایسے کتے ہیں جنہیں طباطبائی نےخودپالا ہے۔ وہ اس وقت تک ان کے پاس رہتے ہیں جب تک کہ وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو جاتے اور دوبارہ اپنی طاقت حاصل نہیں کر لیتے۔

وہ اپنے شیلٹر کے لیے ایران اور بیرون ملک جانوروں سے محبت کرنے والوں کے عطیات پر انحصار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں اس طرح کے فنڈز ناپید ہو گئے ہیں کیوں کہ امریکہ نے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر اقتصادی پابندیاں بڑھا دی ہیں۔ ملک کا بینکنگ نظام بیرونی دنیا سے تقریباً مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے رقوم کی منتقلی انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں مغربی حکومتوں خاص طور پر امریکی حکومت اور دیگر پابندیاں ہٹانے پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے جیسی تنظیموں کے لیے استثناٰ پر غور کریں جو انسانیت پر مبنی پرامن کوششوں میں مصروف ہیں۔

وہ ایران کے اندربھی تبدیلی کی بھی امید کرتے ہیں۔ خاص طور پر پارکوں میں کتوں کو ٹہلانے پر پابندی کےخاتمے کی۔ "پالتو جانوروں کے مالکوں کو اپنے کتوں اور دوسرے پالتو جانوروں کو سیر کے لیے باہر لے جانا چاہیے۔"

انہوں نے مزیدکہا۔ "افسوس کی بات ہے کہ ہمارے پاس ابھی تک جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی قوانین نہیں ہیں، اور نہ ہی جانوروں پر ظلم کو روکنے کے لیے کوئی ضابطے موجود ہیں۔"

بہت سے ایرانیوں، خاص طور پر نوجوانوں نے، احتجاج کی لہروں اور انحراف کی چھوٹی چھوٹی کارروائیوں میں، برسوں سے علما کی حکمرانی سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG